پابندی سےکشمیر میں 'جائز' جدوجہد پر اثرنہیں پڑے گا:سید صلاح الدین
امریکا کی جانب سے خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد قرار دیئے جانے والے حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے مقبوضہ کشمیر میں ان کی 'جائز' جدوجہد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
مظفرآباد میں پریس کانفرنس کے دوران سید صلاح الدین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس اقدام کو 'احمقانہ' قرار دیا جو بغیر کسی وجہ اور بنیاد کے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کو 'خوش اور مطمئن' کرنے کے لیے اٹھایا گیا۔
سید صلاح الدین، جو یونائٹڈ جہاد کونسل (یو جے سی) کے چیئرمین بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ 'جنگیں جرات اور بہادری سے لڑی جاتی ہیں، جس میں آپ پتھر کو بھی ایک ایٹم بم کی طرح استعمال کرتے ہیں'۔
انھوں نے کہا کہ امریکا اور ہندوستان کسی ایک واقعے کا بھی حوالہ پیش نہیں کرسکتے جو یہ ثابت کرسکے کہ کشمیری مجاہدین دہشت گرد ہیں۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ہمارے عزم و ہمت کو متزلزل نہیں کرسکتا بلکہ اس نے ہمیں اور زیادہ مضبوط کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین عالمی دہشت گرد قرار
پریس کانفرنس کے دوران سید صلاح الدین نے دعویٰ کیا کہ حتیٰ کہ امریکی قوانین بھی ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کی حمایت نہیں کرتے اور 'یہ کسی کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی کسی ایک شرط پر بھی پورا نہیں اترتا'۔
حزب المجاہدین کے کمانڈر نے کریک ڈاؤن کے دوران کشمیری نوجوانوں کے قتل اور بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں خواتین کی بے حرمتی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، 'درحقیقت یہ ہندوستانی فوج ہے جو کشمیر میں دہشت گردی کر رہی ہے'۔
سید صلاح الدین نے یہ پریس کانفرنس ایک ایسے وقت میں کی ہے جب گذشتہ ماہ 27 جون کو امریکی محکمہ خارجہ نے انھیں خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔
یہ پیشرفت بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات سے چند گھنٹے قبل سامنے آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: صلاح الدین پرپابندی کشمیریوں کے ساتھ ناانصافی ہے:مسعود خان
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’سید صلاح الدین کو ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے سیکشن ’ون بی‘ کے تحت عالمی دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، جو امریکا اور اس کے شہریوں کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے غیر ملکیوں پر لاگو ہوتا ہے جبکہ اس کے بعد پابندی کی زد میں آنے والے پر پابندیاں بھی عائد ہوجاتی ہیں۔‘
پابندی کے بعد کسی امریکی کو سید صلاح الدین سے مالی لین دین کی اجازت نہیں ہوگی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سید صلاح الدین نے ستمبر 2016 میں کشمیر تنازع کے کسی پرامن حل کی راہ میں رکاوٹ بننے کا عندیہ دیا تھا، جبکہ انہوں نے وادی کشمیر کو بھارتی فورسز کا قبرستان بنانے کے لیے کشمیریوں کو خودکش بمبار کی تربیت دینے کی بھی دھمکی دی تھی۔‘
امریکا کا مزید کہنا تھا کہ حزب المجاہدین نے متعدد حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔
مزید پڑھیں:آزاد کشمیر : سید صلاح الدین پر امریکی پابندی کے خلاف احتجاج
سید صلاح الدین کو امریکا کی جانب سے دہشت گرد قرار دینے اور ان پر لگائی جانے والی پابندیوں پر آزاد کشمیر کے دارالحکومت میں ریلی اور مظاہروں کے دوران امریکا اور بھارت مخالف نعرے بازی کی گئی۔
دوسری جانب آزاد جموں و کشمیر کے صدر مسعود احمد خان نے سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کو کشمیریوں کے ساتھ ناانصافی قرار دیتے ہوئے قابض بھارتی فوج کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔
مسعود احمد کا کہنا تھا کہ حزب المجاہدین نے امریکا کی سلامتی اور مفادات کے منافی کبھی کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا ظالم کے بجائے مظلوم کا ساتھ دے اور اس متعصبانہ اور ناقص فیصلے کو واپس لے۔