پاکستان

پارلیمانی رہنماؤں کے منصوبوں کیلئے30 ارب روپے کے فنڈز یک مشت جاری

ان فنڈز کے برعکس ملک کے اہم ترقیاتی پروگراموں کے لیے مختص فنڈز میں سے اب تک ایک فیصد سے بھی کم فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد: چاروں جانب سے سیاسی چیلنجز میں گھرے ہونے کے باوجود پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت نے مالی سال 18-2017 کے دوران پارلیمانی رہنماؤں کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص تمام فنڈز یک مشت جاری کردیے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ان فنڈز کے برعکس ملک کے اہم ترقیاتی پروگراموں کے لیے مختص فنڈز میں سے اب تک ایک فیصد سے بھی کم فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔

حکومت کی جانب سے مقررہ فنڈز کی فراہمی کے میکانزم کے تحت 20 فیصد فنڈز پہلی دو سہ ماہی میں جاری کیے جاتے ہیں جبکہ آخری دو سہ ماہی میں 30، 30 فیصد فنڈز کا اجراء کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب، تاحال ’توانائی سب کے لیے‘ اور ’پینے کا صاف پانی سب کے لیے‘ جیسے اہم ترین منصوبوں کے لیے کوئی فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔

واضح رہے کہ ان دونوں منصوبوں کے لیے ساڑھے 12، ساڑھے 12 ارب روپے کا اعلان کیا گیا تھا۔

اسی طرح اب تک خصوصی وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھی کوئی فنڈز جاری نہیں کیے گئے جن کے لیے تقریباً 35 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ترقیاتی اسکیموں کیلئے صرف 35 فیصد فنڈز کا اجراء

پلاننگ کمیشن کے مطابق 11 اگست 2017 تک ترقیاتی منصوبوں کے لیے کُل 53.6 ارب روپے جاری کیے گئے، جو موجودہ مالی سال کے دوران پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے مختص فنڈز کا صرف 5.36 فیصد حصہ ہے۔

ان 53.6 ارب روپے میں سے 30 ارب روپے کی ادائیگی اُن کمیونٹی ڈویلپمنٹ اسکیموں کے لیے کی گئی جن کی تجویز اراکین قومی اسمبلی نے کی تھی۔

واضح رہے کہ پورے مالی سال کے دوران اجراء کے لیے مختص فنڈز کا پہلی سہ ماہی میں ہی ایک ساتھ جاری کردیا جانا خاصا غیر معمولی ہے۔

’پرائم منسٹرز گلوبل ایس ڈی جی اچیومنٹس‘ نامی پروگرام میں پارلیمانی لیڈران کی تجویز کردہ وہ کمیونٹی ڈویلپمںٹ اسکیمز شامل ہیں جن کا مقصد سڑکوں، نکاسی آپ اور پانی کی فراہمی کے منصوبوں سے عوام کے معیارزندگی کو بہتر بنانا ہے۔

مذکورہ پروگرام کے علاوہ 53.6 ارب روپے میں سے 14.4 ارب روپے وفاقی حکومت کے مالی کنٹرول میں آنے والے تین خصوصی علاقوں آزاد جموں و کشمیر،، گلگت بلتستان اور قبائلی علاقوں کے لیے جاری کیے گئے۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار 310 ارب روپے کے ’اضافی‘ بجٹ کی منظوری کیلئے کوشاں

واضح رہے کہ ان علاقوں کے لیے مختص فنڈز کی کُل مالیت 70.5 ارب روپے ہے۔

اسی طرح ایک سیاسی اسکیم ’وزیراعظم یوتھ اور ہنرمند‘ پروگرام کے لیے مختص 20 ارب روپے میں سے اب تک 3.2 ارب روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔

ان تینوں شعبوں کے لیے جاری ہونے والے فنڈز پی ایس ڈی پی 18-2017 کے تحت جاری ہونے والے کُل فنڈز کا بڑا حصہ ہیں۔

دوسری جانب ان تین شعبوں کے علاوہ بنیادی ترقیاتی اخراجات صرف 5.08 ارب روپے تک محدود رہے ہیں جو پی ایس ڈی پی کا صرف 0.5 فیصد ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کی جانب سے اہم ترجیح قرار دیئے جانے والے شعبوں جیسے کہ بجلی، ہائی وے اور پانی کے لیے جاری ہونے والے فنڈز کی مالیت نہ ہونے کے برابر ہے، باوجود اس کہ حکومت نے بجٹ میں توانائی کے شعبے کے لیے 62 ارب روہے، قومی شاہراؤں کے لیے 326 ارب روپے اور پانی کے لیے 37 ارب روپے مختص کیے تھے۔

11 اگست تک ان تینوں شعبوں کے لیے مختص 424 ارب روپے میں سے کوئی فنڈز جاری نہیں کیے گئے جبکہ یہ رفتار وفاقی حکومت کے مقرر کردہ ٹارگٹ سے انتہائی کم ہے۔