پاکستان

مردم شماری کے اعداد و شمار میں افغان شہری بھی شامل

تمام رپورٹس مکمل ہونے کے بعد پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی تعداد کے بارے میں اعلان کر دیا جائے گا، چیف شماریات

مردم شماری کے چیف کمشنر آصف باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آبادی کے اضافے کی وجہ افغان مہاجرین بھی ہیں جن کے اعداو شمار مردم شماری کے دوران حاصل کیے گئے تھے۔

پاکستان شماریات بیورو (پی بی ایس) کے چیف آصف باجوہ کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی تعداد کا اعلان کریں گے۔

پاکستان شماریات بیورو کے چیف آصف باجوہ — فوٹو / ڈان اخبار

ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی تمام رپورٹس مکمل کر لی جائیں گی تو پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی اصل تعداد کے بارے میں اعلان اور ان افغان شہریوں کو غیر ملکی بھی قرار دے دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ 2005 کے بعد افغان شہریوں کو رہائشی کارڈ فراہم کرنے کے بعد پاکستانی شہریوں کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی گئی تھی جبکہ اس سے قبل یہ مہاجرین افغان کیمپوں میں بستے تھے۔

یو این ایچ سی آر کے کے جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت تقریباً 13 لاکھ افغانی موجود ہیں لیکن غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی تعداد مبینہ طور پر اس سے بھی زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: چیف کمشنر شماریات نے مردم شماری پر اعتراضات مسترد کردیے

آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ جیسے ہی افغان شہریوں کی تعداد کو پاکستان کی کُل تعداد میں سے نکال دیا جائے تو اس سے مردم شماری کے صوبائی نتائج اور حتمی نتائج کے درمیان فرق آتا ہے، جو معمول کی بات ہے۔

انہوں نے بتایا کہ موجودہ مردم شماری میں 10 لاکھ معذور افراد کا اندراج کیا گیا جبکہ 1998 کی مردم شماری کے مطابق یہ تعداد 31 لاکھ تھی۔

پی بی ایس کے اہلکار نے پریس کانفرنس کے بعد یہ بتایا کہ مردم شماری کے دوران معذور افراد کی تعداد میں کمی غیر تربیت یافتہ عملے کی وجہ سے ہے۔

آئندہ انتخابات میں صوبائی اعداد و شمار کے استعمال کے حوالے سے آصف باجوہ نے کہا کہ یہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب اس حوالے سے آئینی ترمیم کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: مردم شماری پر سندھ حکومت کے تمام اعتراضات مسترد

انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ بین الصوبائی رابطہ کمیٹی (آئی پی سی سی) کو ارسال کیا جا چکا ہے جو اس حوالے سے اپنی سفارشات مشترکہ مفادات کونسل تک بھیجے گی۔

مردم شماری کے اعداد و شمار کی ترتیب کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ صوبوں کو اعداد و شمار کی جانچ پڑتال کے لیے ٹیمیں بھیجنے کی درخواست کی، تاہم اب تک صوبہ خیبر پختونخوا، پنجاب اور سندھ کی ٹیمیں پی بی ایس پہنچ چکی ہیں جبکہ بلوچستان سے کوئی ٹیم اب تک نہیں پہنچی۔

آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ پنجاب کی ٹیم دو مرتبہ پی بی ایس کا دورہ کر چکی ہے اور مردم شماری کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم سندھ کی جانب سے اس عمل پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ کراچی میں شہری اور دیہی علاقوں کا اعلان صوبائی حکام نے کیا اور پی بی ایس نے صوبائی حکومتوں کے متعین کردہ سرحدوں کی پاسداری کی۔

لاہور کے معاملے میں انہوں نے کہا کہ لاہور کے تمام اضلاع اور قصور کی 2 یونین کونسل کو لاہور شہر میں شامل کر لیا گیا ہے تاہم کراچی کے معاملے میں شہری آبادی کے علاقوں کو 1998 کی مردم شماری میں متعین کیا گیا تھا جو ابھی بھی قائم ہیں۔


یہ خبر 12 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی