پیپلزپارٹی کا تحریک انصاف پر اپوزیشن جماعتوں کوتقسیم کرنےکا الزام
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر ایوان زیریں میں اپوزیشن کی صفوں میں اختلاف پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کو تحریک انصاف کی وجہ سے فائدہ پہنچ رہا ہے۔
سکھر میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی پاکستان (پی پی پی) کے رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا تھا تحریک انصاف نے ماضی میں بھی اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوشش کی تاہم اب پی ٹی آئی نے اپوزیشن جماعتوں میں بڑی دراڑ پیدا کی اور اس صورتحال کا فائدہ حکومت کو ہوگا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2013 میں عام انتخابات سے قبل ریٹائر جسٹس فخر الدین جی ابراہیم کا بطور چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) تقرر بھی تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کرنے کے بعد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی ایوان میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کی جنگ کیلئے تیار
ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مذاکرات کی ناکامی کی وجہ سے فخر الدین جی ابراہیم نے ریٹائر جسٹس میر ہزار خان کھوسو کو بطور نگراں وزیر اعظم تعینات کیا، اسی وجہ سے یہ کہا جاسکتا ہے پی ٹی آئی کے نامزد کردہ چیف الیکشن کمشنر نے نگراں وزیر اعظم کا تقرر کیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے پی پی پی اور ن لیگ کے درمیان ’مک مکا‘ کے الزام کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ایک تاریخی سچائی ہے جو ریکارڈ پر موجود ہے، لہٰذا 2013 کے عام انتخابات تحریک انصاف کے نامزد کردہ وزیر اعظم اور چیف الیکشن کمشنر کی زیرِ نگرانی کرائے گئے تھے۔
عام انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا اور 126 روز طویل دھرنا دیا جو چیف الیکشن کمشنر کے استعفے پر ختم ہوا جبکہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک عدالتی کمیشن بھی بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 'اپوزیشن لیڈر کو تبدیل کرنا ایم کیوایم، پی ٹی آئی کا جمہوری حق'
خیال رہے کہ جولائی 2012 میں اس وقت کے اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حکومت کو چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے تین نام تجویز کیے تھے جن میں فخر الدین جی ابراہیم، جسٹس ناصر اسلم زاہد اور ریٹائر جسٹس شاکراللہ جان کے نام شامل تھے۔
سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں میں صف بندی دیکھ کر انہیں بہت تکلیف ہوتی ہے۔
انہوں نے متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان پر پارلیمنٹ میں ان کی غیر واضح پوزیشن پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم نے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ایوان میں مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا۔
اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی ایک مرتبہ مجھ سے اپوزیشن کی کرسی چھوڑنے کی درخواست کرتے تو میں اس استدعا کو اپنی جماعت کے سامنے غور کرنے کے لیے پیش کردیتا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف ان کے پاس آنے کے بجائے ایم کیو ایم کے پاس گئی۔
یہ خبر یکم اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی