Dawn News Television

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2017 02:32pm

مسجد نبوی میں ایک اسرائیلی یہودی کی تصویر پر تنازع

مکہ مکرمہ اور مدینہ منورة وہ شہر ہیں جہاں غیرمسلموں کو داخلے کی اجازت نہیں اور یہی وجہ ہے کہ روس میں پیدا ہونے والے اسرائیلی یہودی شخص کی مسجد نبوی کے اندر لی جانے والی تصاویر تنازعے کا باعث بن گئیں۔

ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق 31 سالہ بین سیون ایران، لبنان، اردن اور سعودی عرب کی مساجد میں گیا اور وہاں کی تصاویر اپنے فیس بک اکاﺅنٹ پر شیئر کیں۔

تاہم جب 31 سالہ اسرائیلی شہری نے جب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے اندر کی تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی تو اس پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل دیکھنے میں آیا، جس کے بعد انسٹاگرام نے اس کے اکاﺅنٹ کو معطل کردیا، تاہم پھر اسے بحال بھی کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی کی یہودی مسجد

اکاﺅنٹ معطل ہونے سے پہلے اس تصویر کو تیس ہزار سے زائد بار دیکھا جاچکا تھا اور ہزاروں کمنٹس بھی پوسٹ کیے گئے تھے۔

اس تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بین سیون نے روایتی عرب لباس پہن رکھا ہے، جو اس کے بقول وہ یروشلم سے لے کر آیا تھا اور وہ ایک بیگ میں لکھے اپنے نام کی جانب اشارہ کررہا ہے جو کہ عبرانی زبان میں تحریر ہے۔

اور یہ صرف ایک تصویر نہیں بلکہ دو تصاویر ہیں جبکہ ایک ویڈیو بھی ہے۔

بین سیون انسٹاگرام اکاؤنٹ

ان تصاویر اور ویڈیو کے ردعمل میں دنیا بھر میں مسلمانوں نے مسجد نبویٰ میں ایک غیرمسلم کی موجودگی پر احتجاج شروع کردیا۔

رپورٹ کے مطابق کچھ سوشل میڈیا صارفین نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ سعودی عرب نے قطری شہریوں کو اپنے ملک میں داخلے سے روک رکھا ہے مگر ' ایسا نظر آتا ہے کہ اسرائیلی یہودیوں پر کوئی اعتراض نہیں'۔

ٹوئٹر پر اس حوالے سے ایک پیش ٹیگ A Zionist at the Prophet's Mosque ٹرینڈ ہوتا رہا جس پر چوبیس گھنٹے کے دوران نوے ہزار سے زائد ٹوئیٹس کیے جاچکے ہیں۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک ٹوئٹر صارف نے عربی میں لکھا ' عالم دین جیلوں میں ہیں اور یہودی مسجد نبویﷺ کے اندر، یہ افسوسناک امر ہے'۔

اس تصویر پر ردعمل ان رپورٹس کے بعد سامنے آیا ہے کہ اسرائیل کے متعدد عرب مسلم ریاستوں سے خفیہ تعلقات ہیں۔

تفصیلات یہاں پڑھیں : اسرائیل کے کئی عرب اور مسلم ریاستوں کے ساتھ’خفیہ‘ روابط کا انکشاف

ٹائمز آف اسرائیل سے بات کرتے ہوئے بین سیون نے زور دیا ' میں ایک دوست کی حیثیت سے آیا تھا اور اسلام اور عرب دنیا کا احترام کرتا ہوں، میرا پیغام یہ ہے کہ تمام ثقافتوں اور مذاہب کااحترام کیا جائے'۔

اس نے بتایا کہ تہران، قوم، بیروت یا ریاض کے سفر کے دوران لوگوں کا رویہ اس کی شہریت اور مذہب کے باوجود دوستانہ رہا۔

بین سیون کے بقول ' عرب دنیا میں کبھی بھی مجھے کسی برے تجربے کا سامنا نہیں ہوا، لوگ جانتے تھے کہ میں مختلف ہوں، میں مختلف عرب لباس پہنتا تھا تو لوگ مجھ سے پوچھتے تھے کہ میں کہاں سے آیا ہوں، جب میں انہیں بتایا کہ میں یروشلم سے تعلق رکھتا ہوں، تو ان کا پہلا ردعمل اکثر یہ ہوتا تھا، واہ ، خوش آمدید'۔

اس نے مزید بتایا ' جب وہ کسی مقدس مقام جاتا تو وہاں احترام، عزت اور محبت کے ساتھ جاتا، کبھی بھی نفرت انگیز رویے یا مذاق نہیں کرتا، میں وہاں ایک دوست کی حیثیت سے جاتا تھا'۔

رپورٹ کے مطابق بین سیون نے کسی بھی جگہ اپنی یہودی ہونے کی شناخت کو چھپایا نہیں ' میں جہاں بھی جاتا، میرے نام والا بیگ ساتھ ہوتا، میں نے کبھی لوگوں سے کچھ نہیں چھپایا، لوگ جاتنے تھے کہ میں ایک یہودی ہوں'۔

Read Comments