اسرائیلی کابینہ کے ایک وزیر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کے کئی عرب اور مسلم ریاستوں کے ساتھ خفیہ تعلقات ہیں جن کا نام ان ہی کی درخواست پر منظر عام پر نہیں لایا جاتا۔

فرانسیسی خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی مسلح افواج کے سربراہ کے حال ہی میں سعودی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان نے بھی ان خفیہ روابط کے حوالے سے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔

خیال رہے کہ ماضی میں لبنانی تنظیم حزب اللہ نے بھی سعودی عرب پر الزامات لگائے تھے کہ ریاض نے اسرائیل کو ان کی جماعت کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے اکسایا تھا جبکہ اسی طرح کا اشارہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے بھی دیکھنے میں آیا تھا۔

اسرائیلی وزیر توانائی یوول اسٹینٹز نے اسرائیلی آرمی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہمارے عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ روابط ہیں جن میں سے زیادہ تر ممالک کے ناموں کو ان ہی کی درخواست پر خفیہ رکھا گیا ہے‘۔

مزیر پڑھیں: ’اسرائیل،سعودی عرب سے ایران سے متعلق انٹیلیجنس شیئرنگ کیلئے تیار‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیشہ ان کے سامنے والے ملک نے ہی ان تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے انہیں خفیہ رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تاہم سعودی عرب ہو یا دیگر عرب ممالک ہوں یا پھر کوئی بھی مسلم ملک ہو، ہم ان کی اس خواہش کی عزت کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں تاہم ان دونوں ممالک کا مشترکہ دشمن ایران کی شکل میں موجود ہے اور دونوں ہی مشرقی وسطیٰ میں تہران کے اثرو رسوخ کو محدود کرنا چاہتے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بار بار اور فخریہ طور پر عرب ممالک کے ساتھ اپنے بڑھتے ہوئے روابط کا انکشاف کر چکے ہیں۔

انہوں نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ وہ انتہا پسندانہ اسلام کے خلاف اعتدال پسند عرب ریاستوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے خطے میں روابط قائم ہوں گے اور ایک دوسرے کے درمیان قربت ہوگی جبکہ اس سے خطے میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوگی اور امن قائم ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی وفد کا دورہ اسرائیل، حکومتی نمائندوں سے ملاقاتیں

واضح رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں گزشتہ چند روز میں لبنانی وزیراعظم کے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے کی وجہ سے کشیدگی آگئی تھی۔

لبنان میں اپنا اثر و رسوخ رکھنے والی ایران کی حمایت یافتہ جماعت حزب اللہ بھی اسرائیل کی دشمن ہے جو 2006 میں اسرائیل کے خلاف باقاعدہ جنگ کر چکی ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے رواں ماہ 10 نومبر کو کہا تھا کہ انہیں اس بات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ سعودی عرب اسرائیل کو لبنان پر حملہ کرنے کے لیے اکسا رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی ان الزامات کو دہرایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں