پولیو کے خاتمے کیلئے قومی منصوبے پر موثر عمل درآمد کی ضرورت
اسلام آباد: پولیو کے خاتمے کے پروگرام پر کام کرنے والے اعلیٰ تکنیکی ادارے کے 8 رکنی وفد نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے قومی ایمرجنسی ایکشن پلان (این ای اے پی) پر موثر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تکنیکی ایڈوائزری گروپ ( ٹیگ) کے سربراہ ڈاکٹر جین مارک اولیو نے پاکستان کا دورہ کیا اور اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی کیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر جین مارک اولیو پاکستان، افغانستان، افریقہ اور شام میں ٹیگ کے چیئرمین ہیں اور وہ سال میں دو مرتبہ پاکستان کا دورہ کرتے ہیں اور پولیو وائرس ختم کرنے سے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیتے ہیں اور اس سے متعلق تجاویز پیش کرتے ہیں، آخری مرتبہ گروپ نے 31 مارچ کو پاکستان کا دورہ کیا تھا اور معمول کے حفاظتی نظام میں بہتری کی تجویز دی تھی۔
مزید پڑھیں: مئی 2018 سے پہلے پاکستان پولیو سے پاک ہوجائے گا، رانا صفدر
پولیو کے خاتمے کے لیے بنائے گئے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کو آرڈینیٹر ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان وائرس کے خاتمے کے قریب ہے، رواں سال پولیو کے صرف پانچ کیسز رپورٹ ہوئے، لہٰذا ہدف تک پہنچنے کے لیے گروپ سے مزید ہدایت لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیگ نے قومی ایمرجنسی ایکشن پلان پر موثر عمل درآمد کی تجویز دی ہے، جس میں پانچ قومی اور چار صوبائی پولیو کی مہم شامل ہیں، اس کے علاوہ قومی ایمرجنسی ایکشن پلان کے مطابق اگر کوئی پولیو وائرس کا کیس رپورٹ ہوتا تو اسے زیادہ سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان کے مطابق نقل مکانی کرنے والوں پر خصوصی توجہ رکھنی ہے کیونکہ پولیو وائرس لوگوں کے ذریعے ایک علاقے سے دوسرے علاقے منتقل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں شہری کاروبار، ملازمت اور موسم کی تبدیلی کی وجہ سے نقل مکانی کرتے ہیں، لہٰذا پولیو مہم کے دوران ان کو دیکھنے اور توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے، ساتھ ہیں لوگوں میں آگہی پھیلانا بھی پلان کا حصہ ہے۔
ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ ٹیگ نے تجویز دی ہے کہ کراچی کے کچھ بلاکس پر توجہ دی جائے کیونکہ وہاں پولیووائرس کے ماحولیاتی نمونے ملے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 2017 تک پاکستان سے پولیو ختم ہوجائے گا، بل گیٹس
ٹیگ کے بیان کے مطابق ٹیگ پولیو کے کیسز کو کم کرنے سے متعلق پیش رفت کی تصدیق کرے گا، بیان میں کہا گیا کہ دیکھا گیا ہے کہ کراچی اور جنوبی اور شمالی علاقوں کے بنیادی ضروریات سے محروم علاقوں میں پولیو وائرس کی ٹرانمیشن جاری رہی تھی۔
اس حوالے سے پولیو کے خاتمے پر وزیر اعظم کی فوکل پرسن سینیٹر عائشہ رضا فاروق کا کہنا تھا کہ اس پروگرام میں اصل رکاوٹ کی وجہ پوری طرح سے بقیہ چیلنجز اور حائل رکاوٹوں پر قابو پانے سے آگہی کا نہ ہونا تھا تاہم اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔