نیشنل پولیو پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رانا صفدر نے دعویٰ کیا ہے کہ مئی 2018 سے قبل پاکستان سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ 1994 میں پاکستان نے پولیو کے خاتمے کی کوششوں کا آغاز کیا، جب 20 ہزار بچے سالانہ اس بیماری کی وجہ سے معذور ہوجاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’2005 سے 2006 میں ہم نے پولیو کے کیسز پر بڑی حد تک قابو پالیا تھا، لیکن پھر ملک کے حالات خراب ہونے کے باعث 2014 تک پولیو پروگرام میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان، افغانستان اور نائجیریا ایسے ممالک ہیں جہاں اب تک پولیو کا وائرس موجود ہے، لیکن گزشتہ دو سالوں کی کوششوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو سے پاک ملک بننے جا رہا ہے۔‘

کوآرڈینیٹر نیشنل پولیو پروگرام نے کہا کہ ’پولیو کے خاتمے میں تاخیر کی اہم وجہ اس مہم کے خلاف مختلف پراپیگنڈا پھیلانا بھی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے ڈرتے تھے ہم نے انہیں اس کی افادیت سے آگاہ کیا اور ان کے تمام خدشات کو دور کیا۔

مزید پڑھیں: بل گیٹس کی رواں سال پولیو کے خاتمے کی پیشگوئی

انہوں نے پاکستان سے پولیو کے خاتمے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم ہنگامی بنیادوں پر بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور امید ہے کہ مئی 2018 سے پہلے ہی پاکستان سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔‘

یاد رہے مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے دعویٰ کیا تھا کہ سال 2017 پاکستان سمیت دنیا بھر میں پولیو وائرس کے خاتمے کا برس ثابت ہوگا۔

بل اینڈ ملینڈا فاﺅنڈیشن کے سالانہ خط میں بل گیٹس نے لکھا تھا ’پولیو کے خلاف مہم میں پیشرفت عالمی ادارہ صحت کی چند بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے، اگر متاثرہ علاقوں میں حالات مستحکم رہے تو انسانیت 2017 کے بعد پولیو کا کوئی کیس نہیں دیکھے گی۔‘

اگرچہ یہ وائرس قابل علاج نہیں مگر اس کی روک تھام کے اقدامات موثر ثابت ہوتے ہیں، جس کے لیے بل گیٹس کے فلاحی ادارے نے اب تک 3 ارب ڈالرز سے زائد خرچ کیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں