معاہدہ تاشقند اورلال بہادرشاستری کی ہلاکت پر فلم
سیاسی اور سچے واقعات پر فلمیں بنانا کوئی نئی بات نہیں، تاہم اس حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسے واقعات پر بننے والی زیادہ تر فلمیں غیر جانبدار نہیں ہوتیں۔
بولی وڈ میں رواں برس سچے واقعات سمیت سیاسی معاملات اور اہم افراد کی زندگی پر متعدد فلمیں بنائی جائیں گی، اور اب اس فہرست میں ایک اور فلم کا اضافہ ہوگیا۔
فلم ساز وویک اگنی ہوتری بھارت کے دوسرے وزیر اعظم لال بہادر شاستری کی پر اسرار ہلاکت کے معاملے پر فلم بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کی کہانی مختلف تحقیقاتی رپورٹس سے مدد لے کر لکھی جائے گی۔
خیال رہے کہ لال بہادر شاستری بھارت کے دوسرے منتخب وزیر اعظم تھے، انہوں نے پہلے بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے بعد 1964 میں عہدہ سنبھالا۔
وزارت عظمیٰ سے قبل وہ بھارت کے وزیر خارجہ تھے، ان ہی کے دور وزارت خارجہ کے دوران پاک-بھارت جنگ لگی، اور انہیں کے دور وزارت عظمیٰ کے دوران دونوں ممالک میں ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند کے اندر تاریخی معاہدہ طے پایا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی بندی کے ہونے والے تاشقند معاہدے کے اگلے ہی دن 11 جنوری کو لال بہادر شاستری کا انتقال ہوگیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اگرچہ ان کی ہلاکت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی، تاہم یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا قتل ایک منصوبے کے تحت کیا گیا۔
بھارتی سیاستدان سمجھتے ہیں کہ لال بہادر شاستری کے قتل میں امریکی ادارہ سی آئی اے ملوث ہے۔