Dawn News Television

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2018 10:14am

پاکستان میں خواتین کے بعد مردوں کے سیلون میں بھی اضافہ

پاکستان جیسے اسلامی ملک میں اگرچہ خواتین کے بیوٹی و میک اپ سیلون کئی سال سے کام کر رہے ہیں، تاہم حالیہ سالوں میں حیران کن طور پر مرد حضرات کے سیلون میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

بات صرف مردوں کے سیلون میں اضافے تک محدود نہیں، بلکہ پاکسان کے کئی شہروں میں برانڈڈ مرد حضرات کے بیوٹٰی اینڈ ہیئر سیلون میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ آخر پاکستان میں مردوں کے سیلون میں اضافے کی وجہ کیا ہے، اور کیا یہ مستقبل کی بہت بڑی کاروباری صنعت بننے جا رہے ہیں؟

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق قدامت پسند ملک میں جہاں خواتین کی طرح مردوں کو بھی کئی معاملات میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں، وہاں حیران کن طور پر شہری علاقوں میں مردوں کے سیلون میں اضافہ ہوا ہے۔

مرد حضرات کے سیلون میں اضافے کے بعد اب مرد حضرات نہ صرف اپنے بالوں کے ڈیزائن تبدیل کرواتے ہیں، بلکہ چہرے کے فیشل سمیت اپنے ناخنوں کی سیٹنگ بھی کرواتے ہیں، جب کہ کئی لوگ تو اپنی گہری رنگت کے باعث خود پر ڈھیر سارے پیسے بھی خرچ کرنے کو تیار ہیں۔

مردوں کے سیلون کے کاروبار میں گزشتہ ایک سال کے دوران اضافہ ہوا ہے، اس کی وجہ سے سال 2017 میں پاکستان کے متوسط طبقے کی آمدن میں اضافہ بھی ہے۔

—فوٹو: اے ایف پی

اس کے ساتھ ہی اس رجحان میں اضافے کا بہت بڑا سبب سوشل میڈیا کے استعمال کا بڑھتا ہوا رجحان بھی ہے، جہاں سیلفی نے بہت سارے مردوں کو بہت سارے فیشن کرانا سکھا دیا ہے۔

پاکستانی مرد حضرات عالمی سطح کے اسٹائل اپنانے اور خود کو خوبصورت سے خوبصورت کرنے کے لیے جہاں سوشل میڈیا و فلم انڈسٹری سے متاثر ہو رہے ہیں، وہیں وہ سوشل میڈیا پر مقبول ہونے والے افراد و اداکاروں سے بھی متاثر ہوکر سیلون کا رخ کر رہے ہیں۔

بناؤ سنگھار، فیشن و خوبصورت ہونے کے رجحان میں مرد حضرات پیسوں کو بھی خاطر میں نہیں لا رہے۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں موجود ’التوثیق حیدر‘ مینز سیلون اپنے صارف سے 1400 روپے وصول کرتی ہے، جب کہ یہی کام عام سیلون میں بمشکل 200 روپے میں ہوجاتا ہے۔

سیلون کے مالک توثیق حیدر کہتے ہیں کہ مردوں کو بھی خود کو سنوارنے اور پرکشش بنانے کا حق حاصل ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کے سیلون پر آنے والے بیورو کریٹ، اعلیٰ افسران اور عمر رسیدہ شہری بلا ججھک اپنی شخصیت کو بہتر بنانے کے لیے آتے ہیں۔

—فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد میں ہی گزشتہ ایک دہائی سے مینز سیلون چلانے والے لبنانی مائیکل کنان کہتے ہیں کہ لوگوں کی بڑھتی ہوئی کمائی اور عالمی ثقافت کے اثرات کے تحت پاکستانی افراد میں بھی فیشن کا اضافہ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال اور ٹی وی و فلم انڈسٹری کے باعث پاکستانی مردوں میں زیادہ فیشن ایبل اور پرکشش دکھائی دینے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔

کاروباری شخص منہاج الحق بھی مائیکل کنان کی بات سے اتفاق کرتے ہیں، وہ بھی کہتے ہیں کہ اب مردوں کے فیشن اور پرکشش دکھائی دینے کے حوالے سے پہلے کے مقابلے زیادہ اشتہارات دیے جاتے ہیں۔

49 سالہ ہمایوں خان ان سیلون پر آنے والے صارفین میں سے ایک ہیں، جو خود کو پرکشش اور خوبصورت بنانے کے لیے پیسوں کی فکر نہیں کرتے۔

—فوٹو: اے ایف پی

وہ کہتے ہیں کہ وہ ہر 2 ہفتے بعد سیلون کا رخ کرتے ہیں، جب کہ ان کے فیشن اور پرکشش دکھائی دینے کے اسٹائل سے ان کی اہلیہ بھی ان سے خوش ہیں۔

انہوں نے ہنستے ہوئے اعتراف کیا کہ اگر وہ سیلون پر خود کو پرکشش بنانے کے لیے نہیں آتے تو ان کی بیوی انہیں دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی۔

ان ہی بیوٹی سیلون پر کام کرنے والے غلام غوری کہتے ہیں کہ معاملہ صرف اسٹائلش اور پرکشش ہونے تک محدود نہیں رہا، اب کئی پاکستانی مرد اپنی گہری رنگت پر بھی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی طرح کئی مرد بھی چاہتے ہیں کہ وہ سانولے دکھائی دینے کے بجائے گورے دکھائی دیں اور وہ اس ضمن میں خرچ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

فارماسیوٹیکل کمپنی ڈی واٹسن گروپ کے چیئرمین ظفر بختاوری کہتے ہیں کہ مردوں میں اپنی خوبصورتی اور رنگت کے حوالے سے انقلابی تبدیلی آ رہی ہے، وہ اس حوالے سے فکر مند رہتے ہیں۔

انہوں نے مرد حضرات کی جانب سے اپنے فیشن اور رنگت کے حوالے سے پریشان رہنے کو ایک بہت بڑے انقلاب سے تشبیح دی۔

—فوٹو: اے ایف پی

Read Comments