بارود و اسلحہ کی بو میں خواتین کا رقص آزادی
دنیا میں ہرسال 8 مارچ کو یوم خواتین اس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ دنیا کی نصف آبادی کو بھی وہی حقوق دیے جائیں گے، جو باقی نصف یعنی مردوں کو حاصل ہیں۔
تاہم آج تک دنیا کے کسی بھی ملک میں خواتین کو وہ حقوق حاصل نہیں ہوسکے، جو مردوں کو حاصل ہیں۔
اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے یوم خواتین کے موقع پر جہاں ترقی پذیر ملکوں میں خواتین کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے، وہیں شورش اور جنگ زدہ ممالک کی خواتین اس بات سے بے خبر نظر آئیں کہ 8 مارچ ان کا اپنا دن ہے۔
اسپین، اٹلی، رومانیہ، بیلاروس، برطانیہ، فرانس، روس اور امریکا میں تو 8 مارچ کو خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں، ریپ اور دیگر حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف خلاف مظاہرے کرکے اپنے حقوق کی جنگ لڑی۔
تاہم عراق، افغانستان، صومالیہ، فلسطین، کینیا و شام جیسے ممالک کی خواتین مظاہرے کرنے کے بجائے زیادہ تر اپنی ہی دنیا میں مصروف رہیں۔
تاہم شورش اور جنگ زدہ ممالک کی متعدد خواتین نے 8 مارچ کو خوشیاں منا کر یہ ثابت کردیا کہ بارود و اسلحے کی بو بھی خواتین کی آزادی کو سلب نہیں کرسکتی۔
کئی سال تک خانہ جنگی اور شورش کے شکار رہنے والے ملک عراق کے دارالحکومت بغداد میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر رقص اور موسیقی کی محفل کا اہتمام کیا گیا۔