عرب لیگ اجلاس: سعودی فرمانروا کی ایران پر شدید تنقید
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے سمیت خطے کے معاملات میں ایران کی 'مداخلت' پر شدید تنقید کردی۔
سعودی عرب کے شہر الظہران میں جاری عرب لیگ کی 29 ویں کانفرنس کے اجلاس میں رہنماؤں سے خطاب کے دوران سعودی فرمانروا نے امریکا کی جانب سے اسرائیل میں اپنے سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کو تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرب ممالک کے لیے 'دہشت گردی' کے بڑے امتحان کا سامنا ہے۔
عرب لیگ کانفرنس میں شام کے صدر بشارالاسد کے علاوہ 17 عرب ممالک کے رہنما شریک تھے جہاں شام کی صورت حال کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی زیر بحث ہے۔
خیال رہے عرب لیگ کانفرنس ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی ہے جب امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے شام کی کیمیائی تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے حملہ کیا جا چکا ہے اور اسی سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی ہوچکا ہے۔
شام گزشتہ 7 برس سے عرب لیگ سے باہر ہے جہاں سعودی عرب کے اتحادی امریکا کے ساتھ داعش کے خلاف لڑ رہا ہے۔
اجلاس کے دوران شام کے رہنما کے لیے بھی کرسی مختص کی گئی جس کے اوپر 'عرب جمہوریہ شام' درج تھا تاہم سعودی فرمانروا نے اپنے خطاب میں اس حوالے سے کچھ کہنے سے گریز کیا۔
شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ 'ہم عرب خطے میں ایران کے دہشت گردانہ کردار کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور عرب ممالک کے معاملات میں ان کی کھلم کھلا مداخلت کو بھی مسترد کرتے ہیں'۔