Dawn News Television

اپ ڈیٹ 02 مئ 2018 03:12pm

عدلیہ مخالف تقاریر: وزیر داخلہ احسن اقبال عدالت طلب

لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی سے متعلق کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر داخلہ احسن اقبال کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس چوہدری مسعود جہانگیر نے نوازشریف، مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی سے متعلق متفرق درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کی ٹی وی پر نشر ہونے والی تقریر توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے اور قانون کا مقصد جرمانہ نہیں بلکہ اس طرح کی تقاریر روکنا ہے۔

مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف تقاریر سے متعلق فیصلہ: ’باقاعدہ جعلی خبر چلوائی اور عدلیہ پر حملہ کیا گیا‘

جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ گزشتہ سماعت کے بعد کس کس نے عدالتی حکم عدولی کرتے ہوئے توہین آمیز تقاریر کیں، جس پر درخواست گزار نے بتایا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال نے ایسی تقریر کی۔

اس پر عدالت نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو نوٹس جاری کردیا، ساتھ ہی انہیں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 7 مئی تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 17 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر کیس میں کسی کا نام لیے بغیر 1973 کے آئین کے آرٹیکل 19 اور 68 کے تحت عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی عائد کی تھی۔

بعد ازاں اس فیصلے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے عدالت نے اتنا اچھا حکم جاری کیا اور یہ فیصلہ بنیادی حقوق سے متصادم نہیں ہے۔

علاوہ ازیں اس کیس میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی متفرق درخواست دائر کی تھی کہ اس فیصلے کے بعد وزیر داخلہ نے عدلیہ مخالف تقریرکی۔

عدلیہ مخالف ریلی پر ارکان اسمبلی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ میں عدلیہ مخالف ریلی اور ججز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے سے متعلق بھی درخواست پر سماعت ہوئی۔

جسٹس مظاہر علی نقوی کی سربراہی میں فل بینچ نے قصور ڈسٹرکٹ بار کے صدر مرزا نسیم کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ 13 اپریل کو قصور کشمیر چوک پر سابق وزیراعظم کی نااہلی پر ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت (ن) لیگ کے ایم این اے وسیم سجاد، ایم پی اے صفدر انصاری نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ: عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر عبوری پابندی عائد

درخواست گزار نے بتایا کہ کشمیر چوک پر ریلی میں موجود مسلم لیگ (ن) کے قائدین اور کارکنان نے عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز زبان استعمال کی اور سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف نازیباً تقاریر بھی کیں۔

مرزا نسیم نے بتایا کہ عدلیہ کے خلاف یہ ریلی سوچی سمجھی سازش کے تحت کروائی گئی، لہٰذا میری عدالت سے درخواست ہے کہ ایم این اے وسیم سجاد، ایم پی اے نعیم صفدر انصاری، چیئرمین اور وائس چیئرمین کو نااہل کیا جائے۔

اس پر عدالت نے ایم این اے وسیم اختر سمیت دیگر افراد کو 4 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیئے اور متعلقہ آر پی او کو ان تمام افراد کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

Read Comments