پاکستان

سپریم کورٹ: چیئرمین نیب کی برطرفی کی درخواست خارج

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مذکورہ درخواست پر رجسٹرار آفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو جواز بنا کر پٹیشن نمٹا دی۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف تحقیقات کے مطالبے اور ان کو عہدے سے برطرف کرنے کی درخواست خارج کردی۔

مذکورہ درخواست سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کے خلاف بھارت میں 4.9 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کی غیر مصدقہ خبر پر چیئرمین نیب کی جانب سے تحقیقات کے احکامات دیئے جانے پر دائر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی سپریم کورٹ میں درخواست

اس ضمن میں درخواست گزار مسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنما نور محمد اعوان نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ وہ اب نیب کے چیئرمین کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر کریں گے، جس میں اعلیٰ عدلیہ اور نیب چیئرمین کے خلاف اعتراضات جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پٹیشن پر رجسٹرار آفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات تسلیم کرتے ہوئے اسے خارج کردیا، اس حوالے سے رجسٹرار آفس نے اعتراض اٹھایا تھا کہ درخواست گزار نے اس سے حوالے سے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کے بجائے براہ راست سپریم کورٹ سے رابطہ کیا اور درخواست گزار اپنے اس عمل کی کوئی توجیح بھی پیش نہیں کرسکے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کی نئی تحقیقات، وزیراعظم کی نیب پر تنقید

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی پٹیشن میں چیف جسٹس سے درخواست کی تھی کہ وہ چیئرمین نیب کو طلب کر کے نواز شریف پر لگائے گئے الزامات کے ثبوت مہیا کرنے کا حکم دیں۔

آئین کی دفعہ 184(3) کے تحت عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی درخواست میں نور محمد اعوان کا کہنا تھا کہ عدالت کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر ایک سیاسی رہنما پر بے بنیاد الزامات لگانے اور ان کی شہرت کو نقصان پہنچانے پر چیئرمین نیب کو ان کے عہدے سے برطرف کرے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کا الزام: نواز شریف نے چیئرمین نیب کو قانونی نوٹس بھیج دیا

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ نیب چیئرمین نے اس معاملے میں جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے اس لیے وہ اب مزید اس عہدے کے اہل نہیں رہے، لہٰذا انصاف کی فراہمی کے لیے ضروری ہے کہ ان سے عہدہ واپس لیا جائے۔

تاہم چیف جسٹس نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے لگائے گئے اعتراضات کو بنیاد بنا کر اسے خارج کردیا۔

خیال رہے کہ نور محمد اعوان نے اپنی درخواست میں چیئرمین نیب کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی جانب سے نواز شریف پر لگائے گئے منی لانڈرنگ کے بے بنیاد الزامات سے ہیجانی کیفیت پیدا ہوگئی تھی اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بھی چیئرمین نیب کو سمن جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا مقصد انتقامی کارروائی نہیں،نیب کی وضاحت

پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ نیب چیئرمین نے ادارے کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، جس کے باعث اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا تا کہ نیب کے ادارے پر عوام کا اعتماد بحال کیا جائے۔

واضح رہے کہ چیئرمین نے ورلڈ بینک کی ہجرت اور ترسیلات زر 2016 کی کتاب کے حوالے سے سابق وزیراعظم کے خلاف تحقیقات کے احکامات دیے تھے، تاہم اگلے ہی روز اسٹیٹ بینک نے تحقیقات کی وجوہات کو بالخصوص مسترد کردیا تھا، یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ورلڈ بینک کی 2 سال قبل کی رپورٹ پر ایک کالم شائع ہوا۔


یہ خبر 8 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی