اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کے خلاف اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ سے متعلق نئی تحقیقات کے آغاز کے حکم پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کی نئی تحقیقات کے آغاز کے حوالے سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ نیب قوانین میں متفقہ ترمیم کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ایوان کو بتائے کہ اس کے پاس کیا ثبوت موجود ہیں جس کی بنا پر تحقیقات کا آغاز کیا جارہا ہے جبکہ انہوں نے مطالبہ کیا کہ معاملے کی تحقیق کے لیے ایوان کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نیب سربراہ کہتے ہیں کہ نواز شریف نے 4.9 ارب ڈالر بھارت بھیجے اور نیب کی جانب سے 8 مئی کو ایک پریس ریلیز بھی جاری کی گئی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف 4.9 ارب ڈالر بھارت منتقل کرنے پر تحقیقات کا آغاز

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیب کے اس اقدام پر ایوان چیئرمین نیب کو طلب کرکے ان سے وضاحت مانگے کیونکہ سابق وزیراعظم پر سنجیدہ نوعیت کا الزام لگایا گیا ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب کا نام میں نے اور خورشید شاہ نے اتفاق رائے سے بھیجا تھا۔

انہوں نے نیب کی تفتیش پر تنقید کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ آج کوئی سرکاری افسر کسی قسم کا فیصلہ کرنے پر تیار نہیں اور ادارے ایسے کام کریں گے تو ملک نہیں چل سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید نہیں کہ نواز شریف کو نیب سے کوئی انصاف ملے گا، ’جس طرح پیشیاں ہورہی ہے انصاف کی کوئی امید نہیں‘، شاہد خاقان عباسی نے مطالبہ کیا کہ تمام معاملات میں انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

وزیراعظم نے کہا کہ نیب کرپشن کے خلاف اپنا کردار ادا کرے اور انصاف کے تقاضے پورے کرے۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ نواز شریف پر پہلے سے ہی نیب کی عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں اور ساتھ ہی واضح کیا کہ انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ نظر بھی آنا چاہیے۔

نواز شریف پر منی لانڈرنگ کا مضحکہ خیز الزام، خرم دستگیر

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی تقریر سے قبل قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ 4 ارب ڈالر سے زائد بھارت بھیجے جانے کی تحقیقات کرانے کے حکم پر خود نیب کے طریقہ تفتیش کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

وزیر دفاع کرم دستگیر نے کہا کہ ہم سے تنقید کا حق نہ چھینا جائے،اس سے قبل اداروں پر الیکشن میں مداخلت کا الزام کس نے لگایا تھا؟

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیس: نواز شریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز چیئرمین نیب نے نواز شریف پر منی لانڈرنگ کا مضحکہ خیز الزام لگایا، اس الزام تراشی پر تمام لوگ ہنس رہے ہیں، انہوں نے سوال کیا کہ یہ الزام تراشیاں کہاں سے ہو رہی ہیں؟

وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ ورلڈ بینک نے وضاحت دی تھی کہ 2016 کی رپورٹ میں نواز شریف کا نام نہیں تھا تو اس کے باوجود بار بار ان کا نام کیوں لیا جا رہا ہے۔

جعلی خبروں کا سہارا لے کر الزامات لگائے گئے، مریم اورنگزیب

دوسری جانب وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں نیب کے حوالے سے کہا کہ جعلی خبروں کا سہارا لے کر نواز شریف پر الزامات لگائے جارہے ہیں، جیسا کہ نیب نے جعلی خبر پر انکوائری کا حکم دیا۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے اندر ان امور پر بات ہونی چاہیے کیونکہ نواز شریف کے خلاف اس سے قبل بھی کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

انہوں ںے دعویٰ کیا کہ 2018 کے الیکشن میں بھی مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کی فتح ہوگی۔

وزیراعظم کی گفتگو سن کر حیرت ہوئی، اسد عمر

بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے کہا کہ دو سال قبل پاناما پیپرز لیکس سامنے آنے کے بعد ہم نے درخواست کی تھی کہ معاملہ پارلیمنٹ میں طے کیا جائے۔

اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کی گفتگو سن کر حیرت ہوئی۔

نیب کی منی لانڈرنگ سے متعلق نئی تحقیقات

گزشتہ روز نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر 4.9 ارب ڈالر کی رقم بھارت منتقل کرنے سے متعلق میڈیا پر آنے والی رپورٹس کا نوٹس لے لیا تھا۔

نیب کے جاری بیان کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر 4.9 ارب ڈالر کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت منتقل کرنے سے متعلق رپورٹس کے حوالے سے تحقیقات کا حکم جاری کردیا۔

نیب کے مطابق چیئرمین نے منی لانڈرنگ کے ذریعے اربوں ڈالر کی بھارت منتقلی کی تحقیقات کا حکم میڈیا میں آنے والی رپورٹس کی روشنی میں لیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ مذکورہ معاملے کی تفصیلات ورلڈ بینک کی مائیگریشن اینڈ ریمٹنس بک 2016 میں درج ہیں۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان،اسحٰق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر

ملک میں انسداد بد عنوانی کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام سے بھارتی حکومت کے سرکاری خزانے میں 4.9 ارب ڈالر کی خطیر رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھجوائی گئی تھی۔

مذکورہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے تھے جبکہ پاکستان کو اس حوالے سے اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

خیال رہے کہ نیب نے اپنے جاری بیان میں مذکورہ خبر نشر کرنے والے میڈیا گروپس کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں