Dawn News Television

اپ ڈیٹ 20 اگست 2018 12:22am

ایران سے کشیدگی، امریکی صدر کے مشیر اسرائیل پہنچ گئے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن شام، ایران اور غزہ سے متعلق مشترکہ تحفظات پر لائحہ عمل کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے اسرائیل پہنچ گئے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے اسرائیل پہنچ گئے جہاں وہ شام، ایران اور غزہ سے متعلق تبادلہ خیال کریں گے۔

جان بولٹن نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہ ’وہ وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر حکام سے ملاقات کے منتظر ہیں، جس میں وہ دو طرفہ تعلقات اور قومی سلامتی سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کریں گے'۔

انہوں نے امریکا میں اے بی سی نیوز کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ارادہ ہے کہ نیتن یاہو سے ہونے والی ملاقات میں شام میں ایران کی موجودگی سے متعلق گفتگو ہو۔

جان بولٹن نے کہا کہ ’صدر پیوٹن نے امریکا کے اسرائیل کے حوالے سے مقاصد پر کہا تھا کہ یہ روس کا مقصد ہے کہ ایران، ایرانی فورسز کو شام اور عراق میں جاری خانہ جنگی سے باہر نکال لیا جائے اور حزب اللہ کی حمایت کو ختم کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو ختم کرنے اور پابندیاں عائد کرنے کے اقدامات سے ایرانی معیشیت کو دھچکا لگا ہے جس کے بعد وہ خطے میں جارحیت جاری نہیں رکھ سکے گا۔

جان بولٹن اسرائیل کے بعد یوکرین اورجنیوا بھی جائیں گے جہاں وہ رواں ہفتے روسی ہم منصب نکولائی پیٹروشف سے ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں : اسرائیل کا شام میں ایرانی تنصیبات پر حملہ

وائٹ ہاؤس کے مطابق جنیوا میں ہونے والی ملاقات رواں سال جولائی میں ہیلسنکی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی سربراہ ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ہونے والی متنازع ترین ملاقات کا تسلسل ہے۔

واضح رہے کہ ایران اور روس، لبنانی گروہ حزب اللہ کے ہمراہ شام میں جاری خانہ جنگی میں شامی صدر بشار الاسد کی حمایت کررہا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے سب سے بڑے دشمن ایران کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کا عہد کرتے ہوئے کہا کہ وہ پڑوسی ملک شام میں وہ خود فوج کے ساتھ داخل ہوں گے۔

یاد ہے کہ شام میں حالیہ حملوں میں مارے جانے والی ایرانیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار بھی اسرائیل کو گردانا جا رہا ہے جبکہ اسرائیل نے ایران اور عالمی قوتوں کے مابین ہونے والے جوہری معاہدے کے خاتمے کے ٹرمپ کے اقدام کو بھی سراہا ہے۔

نیتن یاہو نے شام میں ایران کی موجودگی سے متعلق روسی صدر پیوٹن سے ہونے والے مذاکرات میں روس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ ضمانت دے کہ ایران اور اس کے اتحادی اسرائیل کے مقبوضہ علاقے گولان کی پہاڑیوں سے دور رہیں گے۔

جان بولٹن کا دورہ اسرائیل ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب مصر اور اقوام متحدہ کے حکام اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کو قائم رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

غزہ کی پٹی میں گزشتہ کئی مہینوں سے جاری کشیدگی نے 2008 کے بعد ایک مرتبہ پھر اسرائیل اور حماس کے درمیان چوتھی جنگ کے آغاز کا خطرات پیدا کیے ہیں۔

فلسطین کی سرحد میں تازہ کارروائیں اور کشیدگی کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا واحد راستہ بھی بند کردیا، سرحد بند ہونے کے باجود غزہ بارڈر پر گزشتہ ہفتے امن قائم رہا تھا۔

Read Comments