Dawn News Television

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2018 11:09am

جماعت الدعوۃ کے خلاف حکومتی پٹیشن سپریم کورٹ میں مسترد

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جماعت الدعوۃ اور اس کی ذیلی شاخ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن ایف آئی ایف) سے متعلق وفاقی حکومت کی درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) کے فیصلے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل کی تھی کہ حتمی فیصلہ نہ آنے تک تنظیم اور اس کے اداروں کو کام کرنے سے روک دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے جماعت الدعوۃ کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کرلیں

وزارت داخلہ کی جانب سے عدالتِ عالیہ کے عبوری فیصلے کے خلاف دائر پٹیشن پر جسٹس منصور احمد ملک کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

واضح رہے کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے خلاف بعض پابندیوں کے نتیجے میں انہوں نے حکومتی اقدامات کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی جس پر ہائی کورٹ نے اپریل میں حکومت کو ’ہراساں‘ کرنے سے روک دیا اور حافظ سعید کو مزید کسی حکم تک اپنی ’قانونی فلاحی خدمات‘ جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔

واضح رہے کہ رواں برس فروری میں سابق صدرِ مملکت ممنون حسین نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی جانب سے قرار دیئے جانے والی کالعدم تنظیمیں اور دہشت گرد افراد اب ملک میں بھی قابل گرفت ہوں گے۔

مزیدپڑھیں: جماعت الدعوۃ سمیت دیگر تنظیموں پر عطیات جمع کرنے پر پابندی

مذکورہ ترمیمی بل پر صدارتی دستخط کے بعد حافظ محمد سعید کی جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) سمیت ال اختر ٹرسٹ اور الرشید ٹرسٹ بھی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل ہوگئے تھے۔

یہ اقدامات منی لانڈرنگ کے غیر سرکاری نگراں ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے جامع اجلاس کے پس منظر میں کی گئی ہے جو پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کی امریکی قرارداد پر غور کر رہا ہے۔

صدارتی آرڈیننس کے بعد کشمیر سمیت گلگت بلتستان میں جماعت الدعوۃ اور اس کے ذیلی اداروں کے تمام اثاثے ضبط کر لیے گئے اور اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ پنجاب میں تنظیم کے 148 اثاثے ضبط کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے نامزد ’دہشت گرد‘ اب پاکستان میں بھی قابل گرفت

سپریم کورٹ نے پٹیشن خارج کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی اس کیس میں پہلے ہی ایک درخواست ہائی کورٹ میں التوا کا شکار ہے۔


یہ خبر 13 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

Read Comments