Dawn News Television

شائع 21 ستمبر 2018 03:50pm

سعودی عرب میں پہلی بار خاتون کو مرد کے ساتھ خبریں پڑھنے کی اجازت

اسلامی ملک سعودی عرب میں گزشتہ چند سال سے خواتین کو پہلی بار وہ کام کرنے کی بھی اجازت دی جانے لگی ہے، جو پہلے ان کے لیے ممنوع تھے۔

رواں برس جون سے جہاں پہلی بار سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی باقاعدہ اجازت دی گئی تھی، وہیں چند ہفتے قبل ہی پہلی بار خواتین کو جہاز اڑانے کے لیے بھی لائسنس دیے گئے تھے۔

سعودی عرب میں اب جہاں خواتین ڈرائیونگ کرتی نظر آتی ہیں، وہیں پہلی بار انہیں عام مقامات پر نوکریاں دینے کی بھی اجازت دی گئی تھی۔

یوں رواں رواں برس جہاں سعودی عرب میں فلموں کی نمائش اور سینما گھر کھولے جانے کی اجازت دی گئی تھی، وہیں پہلی بار سعودی خاتون اداکارہ نجات مفتاح بھی سامنے آئی تھیں۔

اب سعودی عرب کی وہ پہلی خاتون صحافی بھی سامنے آگئیں، جو پہلی بار کسی غیر محرم مرد کے ساتھ ٹی وی پر مشترکہ خبریں پڑھتی نظر آئیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑی چلانے کے بعد سعودی خواتین کو جہاز اڑانے کی بھی اجازت

جی ہاں، سعودی عرب کے معروف اور بڑے نشریاتی اداروں میں شمار ہونے والے ادارے ‘سعودیہ ٹی وی’ نے اپنے ایک نیوز چینل کے میں پہلی بار کسی خاتون کو کسی غیر محرم مرد کے ساتھ بطور شریک نیوز کاسٹر شامل کیا ہے۔

وائدالدخیل مرد ساتھی اینکر کے ساتھ خبریں پڑھتی نظر آئیں گی—اسکرین شاٹ

معروف عرب صحافی اور کالم نگار فھد ناظر نے ٹوئیٹ کی کہ وائم الدخیل وہ پہلی خاتون صحافی بن گئیں، جو کسی مرد کے ساتھ ٹی وی پر بطور شریک اینکر خبریں پڑھتی نظر آئیں گی

انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں وائم الدخیل کے پروگرام کی ایک مختصر ویڈیو بھی ٹوئیٹ کی، جس میں وہ حالات حاضرہ اور سیاست کی خبریں پڑھتی نظر آئیں۔

وائم الدخیل کو سعودیہ ٹی وی کے چینل ون پر شام کے اوقات میں بطور شریک نیوز اینکر کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔

وہ ٹی وی چینل پر نہ صرف اسٹوڈیو میں بیٹھ کر شریک اینکر کی خدمات سر انجام دیتی دکھائی دیں گی۔

وہ پہلے بھی دیگر نشریاتی اداروں کے ساتھ کام کر چکی ہیں—فوٹو: گوگل پلس

بلکہ وہ اسٹوڈیو سے باہر جاکر بھی پروگرام کے لیے مختلف شعبہ جات کے مرد حضرات سے انٹرویوز کرتی دکھائی دیں گی۔

اسی چینل نے وائم دالخیل کے علاوہ بھی دیگر خواتین کو بطور اینکر، نیوز اینکر اور رپورٹر بھرتی کر رکھا ہے۔

وائم الدخیل کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ گزشتہ چند سال سے صحافت سے وابستہ ہیں اور انہیں حالات حاضرہ، ملکی و عالمی سیاست سے دلچسپی ہے۔

Read Comments