Dawn News Television

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2018 10:07pm

قطری شہزادوں کی مبینہ مزید 12 قمیتی گاڑیاں برآمد

اسلام آباد پولیس نے کری روڈ پر قائم ایک ویئر ہاؤس سے مزید 12 قیمتی گاڑیاں برآمد کرلیں جو مبینہ طور پر قطر کے شاہی خاندان کے افراد کی ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے پہلے ویئر ہاؤس کے باہر سے 2 گاڑیاں بر آمد کر کے کسٹم حکام کے حوالے کیا جس کے بعد ازاں کسٹم ڈپارٹمنٹ کے حکام نے ویئر ہاؤس میں چھاپہ مار کر اس کے اندر سے بھی مزید 10 گاڑیاں بر آمد کیں۔

پولیس حکام نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ گاڑیاں مشکوک حالت میں بنی گالہ تھانے کی حدود میں کھڑی تھیں۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: سیف الرحمٰن کے گودام سے پکڑی گئی گاڑیاں قطری شہزادوں کی نکلیں

کری روڈ پر قائم ویئر ہاؤس سے بر آمد کی گئیں قیمتی گاڑیاں — ڈان نیوز

پولیس نے دعویٰ کیا کہ ویئر ہاؤس کے منیجر عرفان صدیقی نے تصدیق کی ہے کہ یہ گاڑیاں قطر کے شاہی خاندان کے افراد کی ملکیت ہیں۔

قبل ازیں چھاپے کے دوران سابق چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) سیف الرحمٰن کے روات میں واقع ڈیری فارم سے قطری شاہی خاندان کی ملکیتی 21 نان کسٹم پیڈ گاڑیاں برآمد ہوئی تھیں۔

یہ 21 گاڑیاں ان 50 گاڑیوں میں شامل ہیں جنہیں قطر کے شاہی خاندان کے افراد نے شکار کے لیے در آمد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑی ٹیمپرنگ کیس: رکن اسمبلی مجید خان اچکزئی بری

دیگر گاڑیوں کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ گاڑیاں لاہور میں اہم شخصیات کے زیر استعمال رہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے ان گاڑیوں کو 3 ماہ کے لیے در آمد کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا تاہم کسٹم ڈپارٹمنٹ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ان گاڑیوں کی مدت گزرنے کے بعد بھی کبھی ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی اور نہ ہی انہیں واپس قطر بھیج دیا گیا۔

اسلام آباد میں قطر کے سفارت خانے نے ڈیری فارم سے ملنے والی ان گاڑیوں کی ملکیت کے حوالے سے تصدیق کی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں استعمال شدہ کاروں کی درآمدات میں 70 فیصد اضافہ

ذرائع کا کہنا تھا کہ کسٹمز ڈپارٹمنٹ کو شک ہے کہ قطر کے شاہی خاندان کے افراد کی یہ گاڑیاں شریف خاندان کے زیر استعمال ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ان میں سے کم از کم ایک گاڑی مبینہ طور پر مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر سے بر آمد ہوئی تھی۔

گاڑیوں کو ضبط کیے جانے کے دوران مبینہ طور پر گرفتار ایک ڈرائیور نے دیگر گاڑیوں کے حوالے سے بھی معلومات دی تھی۔

Read Comments