’مونا لیزا‘ کی تخلیق آنکھوں کی بیماری کا کرشمہ؟
انسانی جسم کی بات کی جائے تو اس میں آنکھوں کو بہت اہمیت حاصل ہے، یہ نہ صرف ہماری زندگی کو روشن رکھتی ہیں بلکہ جسم کا انتہائی حساس عضو بھی ہیں۔
گزرتے وقت کے ساتھ اسمارٹ اسکرینز کے کثیر استعمال کی وجہ سے آنکھوں کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے جن میں بینائی کمزور ہونا، آنکھوں کی سوزش، بھینگا پن، موتیا اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
جدید دور میں تحقیق کے میدان میں بھی آنکھوں سے متعلق نت نئے انکشافات سامنے آتے رہتے ہیں۔
ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ میں آنکھوں کا ایک نایاب مرض سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے ایک آنکھ اپنے بصری محور (Visual Axis) سے باہر آجاتی ہے، یہ بھینگا پن کی ایک قسم ہے۔
اس تحقیق کی حیران کن بات یہ ہے کہ یہ مرض تقریباً 500 سال پرانا ہے اور اس کا تعلق دنیا کی نایاب ترین تصویر ’مونا لیزا ‘ کے نامور مصور لیونارڈو ڈاونچی سے ہے۔
اکثر طور پر سمجھا جاتا ہے کہ چیزوں میں خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے آنکھوں کا کردار اہم ہوتا ہے، تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا کی اب تک کی سب سے نایاب پینٹنگ آنکھوں کی بیماری کے باعث ہی اتنی خوبصورتی سے تیار ہوئی۔
اس حیران کن نئی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ لیونارڈو ڈا ونچی 'ایگزوٹروپیا' نامی آنکھوں کی نایاب بیماری میں مبتلا تھے۔
آنکھوں کے اس مرض کی وجہ سے وہ ہموار سطح پر اشیا کے فاصلے اور گہرائی کی تصویر کشی کرتے تھے، یہی بیماری ان کی وجہ شہرت بھی بنی۔
سائنس جرنل 'جاما اوفتھلمولوجی' میں شائع تحقیق میں پروفیسر کرسٹوفر ٹیلر نے وضاحت کی کہ ’ لیونارڈ ڈاونچی کی پینٹنگز میں آنکھوں میں موجود فرق واضح تھا‘۔