چنانچہ پاکستان میں بینکاری کی صنعت ان دنوں ایک طوفان میں گھری ہوئی ہے اور عوام کے بینکاری صنعت پر اعتماد کو دھچکا پہنچا ہے۔ عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ آیا بینکوں میں رکھی گئی ان کی رقوم محفوظ ہیں بھی یا نہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے نے نیوز چینلز پر آکر یہ دعوٰی کردیا کہ پاکستان کے تمام بینکوں کا ڈیٹا ہیک ہوگیا ہے اور صارفین کی معلومات چوری ہوگئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک اس نوعیت کے 100 سے زائد کیس ایف آئی اے میں رجسٹر ہوچکے ہیں جبکہ گزشتہ ماہ اس حوالے سے متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے جس میں ایک بین الاقوامی گروپ بھی شامل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے ہیکرز کا ایک ایسا گروپ بھی گرفتار کیا ہے جو بھیس بدل کر لوگوں کو لوٹتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ چوری ہونے والی رقوم امریکا اور روس میں استعمال ہوئیں جبکہ ہزاروں بینک اکاونٹس کا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پکڑے گئے افراد سے تحقیقات کررہے ہیں مگر ابھی تک کسی نے یہ انکشاف نہیں کیا کہ ڈیٹا چوری ہونے میں کوئی بینک ملوث ہے یا نہیں۔