Dawn News Television

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2018 05:41pm

اپنی عادت بدلیں اور بچوں کو غیر سماجی رویے سے بچائیں

کچھ عرصے قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک ماں اپنی بچی کو ڈراتے اور دھمکاتے ہوئے پڑھا رہی تھی۔ ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد اس بحث کا آغاز ہوگیا کہ پیرنٹنگ کا صحیح طریقہ آخر کون سا ہے؟

کچھ لوگوں نے مذکورہ طریقہ کو ہی درست ٹھہرایا تو کچھ لوگوں نے اس کی شدید مخالفت کی۔

تاہم، اگر ایک تازہ تحقیق کو تسلیم کیا جائے تو یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ حد سے زیادہ سختی کے ساتھ کی گئی پرورش کی صورت میں آگے جا کر بچوں کی شخصیت میں غیر سماجی (anti social) رویہ پیدا ہوجاتا ہے۔

یونیورسٹی آف پینسلوینیا کی جانب سے کرائی جانے والی تحقیق کے دوران اس ماحول کا مشاہدہ کیا گیا جس میں بچوں کی پرورش کی جاتی ہے۔ تحقیق کے مطابق، کم دوستانہ پیرنٹنگ اور گھر پر حد سے زیادہ سختی برتنے کی وجہ سے بچوں میں زیادہ جارحانہ رویہ پیدا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے آگے چل کر وہ ایسی شخصیت کے مالک بن جاتے ہیں جن میں نرم مزاجی کی کمی ہوتی ہے۔

یونیورسٹی کے ماہرِ نفسیات ربیکا والر نے 227 جڑواں بچوں پر تحقیق کی جس میں انہوں نے یہ پتا لگانے کی کوشش کی کہ کس طرح پیرنٹنگ کے مختلف طریقے بچوں کے سماجی رویے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

جڑواں میں سے جس ایک بچے کے ساتھ کم نرم مزاجی اور زیادہ سختی کے ساتھ پیش آیا گیا تھا اس میں زبردست جارحانہ رویہ پایا گیا اور ان میں سماجی صلاحیتوں (social skills) کی بھی کمی پائی گئی۔

مشیگن یونیورسٹی کے شعبہ نفیسات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہائڈ کہتے ہیں کہ بچوں کے رویوں میں سنگ دل غیر جذباتیت کا تعلق صرف جینز سے نہیں بلکہ پیرنٹنگ کے طریقہ کار سے بھی ہوتا ہے۔

کیونکہ جن بچوں کے جوڑوں کا مشاہدہ کیا گیا ان کا ایک ہی ڈی این اے تھا۔ لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بچوں کی متفرق پیرنٹنگ نے ان کے رویوں پر اثرات مرتب کیے۔

بہرحال (ایک یا 2 بچوں والے گھروں کے حوالے سے) کسی حتمی نتیجے تک پہنچنے سے قبل ابھی بھی چند جگہوں پر تحقیق کی ضرورت ہے، تاہم یہ تحقیق بلاشبہ پیرنٹنگ کے ایک ایسے طریقہ کار کی طرف اشارہ کرتی ہے جو بچوں میں مثبت رویے پیدا کرسکتا ہے۔

Read Comments