ڈاکٹر اور فارمیسی اکثر اتنے مددگار نہیں ہوتے جتنے کہ ہونے چاہیئں۔ وہ خوش ذائقہ دواؤں کے بجائے بدذائقہ دوائیں تجویز کرتے ہیں، جب مائع دوا فراہم کی جاسکتی ہو تب بھی ٹھوس دوائیں تجویز کرتے ہیں، مگر اکثر اوقات ان کے پاس اور کوئی چارہ بھی نہیں ہوتا۔
خصوصی بچوں کے والدین زیادہ قابلِ تعریف ہیں کیونکہ انہیں روزانہ کی بنیاد پر اس مشکل کام کو سرانجام دینا ہوتا ہے۔ لیکن حوصلہ رکھیں، جب آپ کے بچے بڑے ہوں گے تو آہستہ آہستہ وہ خود کو اس کے مطابق ڈھال لیں گے۔
ضروری نہیں کہ آپ ہر مرتبہ بچوں کو دوائی کھانے پر راضی کرسکیں، کبھی کبھی آپ ناکام بھی ہوں گے۔ کبھی کبھی آپ کو ایسا بھی محسوس ہوگا کہ دوائیں وہ کام نہیں کر رہیں جو ڈاکٹر کے مطابق انہیں کرنا چاہیے۔
مگر اپنے بچوں کو رونے اور جھنجھلانے کے باوجود دوائی کھلانا ایک محبت بھرا کام ہے کیونکہ ہم میں سے کوئی بھی اپنے بچوں کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا، چنانچہ دوائی دینا ضروری ہوجاتا ہے۔