بدعنوان کیلئے کوئی رعایت نہیں، این آر او دینا ملک سے غداری ہوگی، وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آج کل این آر او کی بہت بات چیت ہورہی ہے، این آر او کا مطلب بڑے مجرموں کا معاف کرنا ہوتا ہے، ملک کو 2 این آر او نے تاریخی نقصان پہنچایا اور ملک کے حالات کی وجہ یہی این آر او تھے۔
صوبہ پنجاب میں ننکانہ صاحب کے علاقے بلوکی میں پودا لگا کر ’پلانٹ فار پاکستان‘ مہم کے آغاز کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک این آر او جنرل (ر) پرویز مشرف نے سال 2000 میں نواز شریف کو دیا، جس میں ان کی کرپشن کا کیس حدیبیہ پیپرز ملز کو روکا گیا اور انہیں ملک سے باہر جانے دیا گیا تاکہ پرویز مشرف کی کرسی خطرے میں نہ ہو جبکہ دوسری جانب آصف علی زرداری کے سوئس کیس پر 2 ارب روپے خرچ کیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لندن میں سرِ محل کا کیس ہوا جو پاکستانی حکومت جیت گئی لیکن این آر او پر دستخط کیے گئے تھے اس لیے اس کیس کو بھی چھوڑ دیا گیا، ان 2 این آر اوز سے طاقتور لوگوں نے سمجھا چوری کوئی بری چیز نہیں، جتنی مرضی چوری کرو اس ملک میں کسی کو نہیں پکڑا جاتا۔
مزید پڑھیں: پی اے سی چیئرمین شپ: شہباز شریف کو ہٹانے کیلئے حکومت قانونی تجاویز کی منتظر
ان کا کہنا تھا کہ اس این آر او کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہی رہنماؤں نے 2008 سے 2018 تک 5، 5 سال حکومت کی اور ملک کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے بڑھا کر 30 ہزار ارب روپے تک پہنچا دیا کیونکہ کسی کو پکڑے جانے کا خوف ہی نہیں تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے، روپے کی قدر گر رہی ہے کیونکہ جب قرضہ لیں گے اور تاریخی خسارے چھوڑیں گے تو بھگتنا عوام کو پڑتا ہے جبکہ آج یہی لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر تحریک انصاف کو کہتے ہیں کہ آپ نے 5 ماہ میں اسے ٹھیک نہیں کیا۔