بدعنوان کیلئے کوئی رعایت نہیں، این آر او دینا ملک سے غداری ہوگی، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 09 فروری 2019
پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ حکومت کے 5 ماہ میں  3 وزیر مستعفی ہوں، یہ تبدیلی ہے—فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ حکومت کے 5 ماہ میں 3 وزیر مستعفی ہوں، یہ تبدیلی ہے—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آج کل این آر او کی بہت بات چیت ہورہی ہے، این آر او کا مطلب بڑے مجرموں کا معاف کرنا ہوتا ہے، ملک کو 2 این آر او نے تاریخی نقصان پہنچایا اور ملک کے حالات کی وجہ یہی این آر او تھے۔

صوبہ پنجاب میں ننکانہ صاحب کے علاقے بلوکی میں پودا لگا کر ’پلانٹ فار پاکستان‘ مہم کے آغاز کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک این آر او جنرل (ر) پرویز مشرف نے سال 2000 میں نواز شریف کو دیا، جس میں ان کی کرپشن کا کیس حدیبیہ پیپرز ملز کو روکا گیا اور انہیں ملک سے باہر جانے دیا گیا تاکہ پرویز مشرف کی کرسی خطرے میں نہ ہو جبکہ دوسری جانب آصف علی زرداری کے سوئس کیس پر 2 ارب روپے خرچ کیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ لندن میں سرِ محل کا کیس ہوا جو پاکستانی حکومت جیت گئی لیکن این آر او پر دستخط کیے گئے تھے اس لیے اس کیس کو بھی چھوڑ دیا گیا، ان 2 این آر اوز سے طاقتور لوگوں نے سمجھا چوری کوئی بری چیز نہیں، جتنی مرضی چوری کرو اس ملک میں کسی کو نہیں پکڑا جاتا۔

مزید پڑھیں: پی اے سی چیئرمین شپ: شہباز شریف کو ہٹانے کیلئے حکومت قانونی تجاویز کی منتظر

ان کا کہنا تھا کہ اس این آر او کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہی رہنماؤں نے 2008 سے 2018 تک 5، 5 سال حکومت کی اور ملک کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے بڑھا کر 30 ہزار ارب روپے تک پہنچا دیا کیونکہ کسی کو پکڑے جانے کا خوف ہی نہیں تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے، روپے کی قدر گر رہی ہے کیونکہ جب قرضہ لیں گے اور تاریخی خسارے چھوڑیں گے تو بھگتنا عوام کو پڑتا ہے جبکہ آج یہی لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر تحریک انصاف کو کہتے ہیں کہ آپ نے 5 ماہ میں اسے ٹھیک نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کیسے ٹھیک ہوگا جب ملک کا قرضہ اتنا بڑھا دیا جائے، اس لیے جو بھی سوچ رہا ہے کہ یہ حکومت کسی کو این آر او دے گی تو وہ سمجھے کہ ہم اس ملک سے غداری کریں گے، یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ کسی کو این آر او دیا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ اس ملک کا دیوالیہ نکالنے والوں، کرپشن کرنے والوں کو نہ چھوڑا جائے، اسمبلی میں شور مچایا جارہا لیکن ہم کوشش کر رہے کہ ٹھیک طریقے سے یہ چل جائے لیکن آج واضح کردوں جتنی ہم نے کوششیں کرنی تھی کرلیں، اب کسی قسم کی رعایت کسی کرپٹ آدمی کو نہیں دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ کہتے ہیں تبدیلی کیا ہے، یہ تبدیلی ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت کے 5 ماہ میں 3 وزیروں نے استعفیٰ دیا کیونکہ ہم کسی میں فرق نہیں کرتے اور احتساب بلا امتیاز ہوتا ہے۔

قبل ازیں اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ درخت لگانا شوق کی بات نہیں بلکہ یہ مستقبل کے لیے زندگی اور موت کا سوال ہوگیا ہے، پاکستان دنیا میں آٹھویں نمبر پر آنے والا وہ ملک ہے جسے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرے کا سامنا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر موسم اسی طریقے سے گرم ہوتا گیا تو آنے والے دنوں میں یہاں رہنا مشکل ہوجائے گا، یہاں خشک سالی ہوگی اور دریاؤں میں پانی کم ہوجائے گا کیونکہ ہماری ملک میں سب سے کم جنگلات ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب میں چھوٹا تھا تو میں نے پنجاب کے مختلف جنگلات کو دیکھا لیکن افسوس بعد میں انہیں جنگلات کو تباہ ہوتے دیکھا، ان زمینوں پر قبضہ کرلیا گیا جس کے نتیجے میں آلودگی بڑھی اور آج لاہور میں سب سے زیادہ آلودگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگلات کاٹنے کی وجہ سے گرمی بڑھی اور گلیشیئر پگلنا شروع ہوگئے، یہ جنگلات بڑھانا شوق نہیں بلکہ لازم ہے اور نوجوانوں نے اپنے اور ملک کے مستقبل کے لیے درختوں کی کٹائی کو روکنا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آئندہ 5 برسوں میں 10 ارب درخت لگانا ہمارا ہدف ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں ہم نے ایک ارب سے زائد درخت لگائے اور اب ہم نے پورے پاکستان کو سبز کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: این آر او پر لعنت بھیجتا ہوں، شہباز شریف

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق دور میں قبضہ گروپ کے ساتھ مل کر جنگلات کی اراضی پر قبضہ کیا گیا لیکن اچھے بیوروکریٹس کی مدد سے ہم قبضہ گروپ سے ان اراضی کو خالی کروائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پارکوں سے بھی قبضہ چھڑوانا ہے، اگر ہر جگہ سیمنٹ بھرجائے گا تو مزید گرمی ہوگی اور لوگوں کو مشکلات ہوگی، لہٰذا ہم نے ان قبضہ گروپ کے خلاف جہاد شروع کرنا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ بلوکی پارک کو ہم بابا گرونانک کے نام پر تیار کریں گے اور ہم جلد ہی گرونانک یونیورسٹی قائم کریں گے کیونکہ مجھے اچھا لگتا ہے جب لوگ اسکول، کالجز اور جامعات کا مطالبہ کرتے ہیں، میں پاکستان میں موجود تمام اقلیتوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم وہ پاکستان بنا رہے ہیں جس میں تمام سہولیات فراہم ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں