آج سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف اس کیس سمیت 8 مقدمات درج ہوئے ہیں جبکہ گلگت ہی میں چوری کے 4 مقدمات ملزم کے خلاف درج ہوئے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ چاروں مقدمات ایک ہی دن درج کرانا بھی عجیب ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف 17 اپریل 2018 کو مقدمہ درج ہوا اور ملزم سے مرغیاں، واٹر ڈسپینسر، کئی ایل سی ڈی ٹی وی اور کمپیوٹر سمیت دیگر اشیا برآمد ہوئیں۔
جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ ملزم کرمنل ریکارڈ یافتہ ہے، 25 اشیا ملزم سے برآمد کی گئی ہیں، عادی ملزم کو ضمانت دینا بھی مشکل ہے۔
عدالت نے پولیس کو ملزم سے متعلق تمام تر ریکارڈ 3 دن میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی ملزم کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے سپریم کورٹ میں ضمانت پر رہائی کی درخواست دی تھی۔
یاد رہے کہ 2016 میں سپریم کورٹ نے ایک ہزار روپے کا دھینا چرانے والے ملزم کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔
ملزم نے ایک سال قبل ایک ہزار روپے کا دھنیا چوری کیا تھا جس پر ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے بھی ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے دھنیا چوری کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی تھی اور اسے رہا کردیا تھا۔