Dawn News Television

اپ ڈیٹ 17 فروری 2019 03:36pm

عثمان شنواری کی ٹیم آسٹریلین بگ بیش کی چیمپیئن بن گئی

آسٹریلین بگ بیش میں ڈینیئل کرسچن کی شاندار آل راؤنڈر کارکردگی کی بدولت پاکستانی فاسٹ باؤلر عثمان شنواری کی ٹیم میلبرن رینی گیڈز نے فائنل میں میلبرن اسٹارز کو 13 رنز سے شکست دے کر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

میلبرن میں کھیلے گئے میچ میں میلبرن اسٹارز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جو ابتدا میں بالکل درست ثابت ہوا اور گیارہویں اوور میں رینی گیڈز 65 رنز پر آدھی ٹیم سے محروم ہو چکے تھے۔

اس موقع پر تجربہ کار ڈینیئل کرسچن اور ٹام کوپر وکٹ پر ڈٹ گئے اور دونوں کھلاڑیوں نے عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اننگز کے اختتام تک مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔

کرسچن اور کوپر نے چھٹی وکٹ کے لیے 80رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کی معقول مجموعے تک رسائی یقینی بنائی، کوپر نے 43 اور کرسچن نے 38 رنز کی اننگز کھیلی۔

میلبرن اسٹارز کے جیکسن برڈ اور ایڈم زامپا نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

ہدف کے تعاقب میں اسٹارز کے اوپنرز مارکس اسٹوئنس اور بین ڈنک نے اپنی ٹیم کو 13اوورز میں 93 رنز کا جاندار آغاز فراہم کر کے میچ کو یکطرفہ بنانے کی کوشش کی۔

93 کے اسکور پر اسٹوئنس 39رنز بنا کر پویلین لوٹے تو میلبرن اسٹارز کو فتھ کے لیے مزید محض 53رنز درکار تھے لیکن اگلے چند ہی اوورز میں میچ کا نقشہ بدل گیا۔

ایک رن کے اضافے سے پیٹر ہینڈزکومب بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹے جبکہ 99 کے مجموعے پر بین ڈنک اور گلین میکس ویل بھی یکے بعد دیگرے دو گیندوں پر پویلین لوٹ کر ٹیم کی مشکلات بڑھا گئے، ڈنک 57 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔

نک میڈنسن اور ڈیوین براوو بھی ٹیم کے کسی کام نہ آ سکے اور 112 رنز پر میلبرن اسٹارز 7 وکٹوں سے محروم ہو گئے۔

اس کے بعد ایڈم زامپا نے کچھ بڑے شاٹس کھیلے لیکن ان کی یہ کوشش بھی اسٹارز کے کسی کام نہ آ سکی اور وہ مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 132رنز بنا سکی، میلبرن اسٹارز کی تمام 7 وکٹیں صرف 19 رنز کے اضافے سے گریں۔

میلبرن رینی گیڈز نے میچ میں 13رنز کی فتح کے ساتھ ہی پہلی مرتبہ بگ بیش کی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

ڈینئل کرسچن کو 38 رنز کی اننگز اور 2 وکٹیں لینے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

واضح رہے کہ پاکستانی فاسٹ باؤلر عثمان شنواری بھی میلبرن رینی گیڈز کی نمائندگی کر رہے تھے لیکن وہ پاکستان سپر لیگ میں کراچی کنگز کی نمائندگی کے لیے وطن واپس لوٹ آئے تھے۔

Read Comments