خیال رہے کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار افراد میں کولیسٹرول، امراض قلب اور فالج کا خطرہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بادام، پستہ اور اخروٹ جیسی گریوں کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کی دل کی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا تھا۔
اس تحقیق کے دوران 16 ہزار سے زائد ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار مردوں اور خواتین سے ان کی غذائی عادات کے بارے میں جانا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کے مریضوں میں ہارٹ اٹیک، فالج اور دیگر شریانوں سے جڑے امراض اموات اور معذوری کا باعث بننے والی سب سے بڑی وجہ ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ روزانہ مٹھی بھر گریاں کھانا ان مریضوں کی شریانوں کی صحت کو بہتر رکھنے میں مدد دیتی ہے اور سنگین امراض سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ کسی بھی عمر میں گریوں کا غذا میں اضافہ صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے، چاہے آپ ذیابیطس کے شکار ہوں یا نہیں، اچھا طرز زندگی اچھی صحت کی ضمانت ہوتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس عادت کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ 15 فیصد جبکہ خون کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ 25 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سرکولیشن میں شائع ہوئے۔