Dawn News Television

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2019 11:42am

سیاحت کا فروغ: خیبر پختونخوا حکومت نے عالمی بینک سے 12 کروڑ ڈالر مانگ لیے

وزیر اعظم عمران خان کے اصلاحات کے ایجنڈے کو مدنظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے عالمی بینک سے 12 کروڑ ڈالر طلب کر لیے ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے عالمی بینک سے اس بھاری سرمایہ کاری کی درخواست کی تاکہ صوبے میں سیاحت کا انفرا اسٹرکچر بنایا جا سکے، سیاحتی اثاثوں کو بڑھایا جا سکے اور صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے اہم مقامات کی مینجمنٹ کی جا سکے۔

مزید پڑھیں: 'حکومت سیاحت کے فروغ کے لیے سہولیات فراہم کرے گی'

عالمی بینک کی ٹیم ابھی اس منصوبے کا جائزہ لے رہی ہے اور توقع ہے کہ آسان قرض فراہم کرنے والے عالمی بینک کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن سے قرض ملنے کے بعد اس منصوبے کو آئندہ مالی سال کے دوران شروع کیا جائے گا۔

عالمی بینک ممکنہ طور پر آئندہ ماہ قرض کی منظوری دے دے گا جہاں منصوبے کا تخمینہ 12 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔

اصلاحات کے ایجنڈے کو مدنظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے ترقیاتی روڈ میپ میں معاشی بحالی، نوکریوں کے مواقع پیدا کرنے اور سیاحتی مراکز کی ترقی کو محور بنایا ہے، ان مقاصد کے حصول کے لیے صوبائی حکومت نے اپنے مربوط سیاحتی ڈیولپمنٹ پروگرام کے ذریعے معاونت کے لیے عالمی بینک سے رابطہ کیا تھا۔

مجوزہ منصوبے کے تحت ان سرگرمیوں کو فروغ ملے گا جن سے مشہور سیاحتی مقامات کالام اور گلیات میں انفرا اسٹرکچر کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے گا جبکہ اس سے چترال میں اعلیٰ سیاحتی مصنوعات کی ترقی سیاحوں کی یہاں زیادہ رقم خرچ کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرے گی۔

ساتھ ساتھ حکام کالاش کی ان وادیوں میں جہاں مقامی افراد بستے ہیں، وہاں سیاحوں کا دباؤں ہٹانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے جبکہ ناران سمیت دیگر علاقوں کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ مقامی حکام کو سیاحوں کی مینجمنٹ کے لیے بھرپور وسائل سے لیس کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاحت کا فروغ: گلگت بلتستان میں خصوصی فورس بنانے کا اعلان

خیبر پختونخوا پاکستان میں سیاحت کا گڑھ ہے اور یہ تیزی سے مقامی سیاحوں کی پہلی ترجیح بنتا جا رہا ہے، قدرتی وسائل سے لیس ہونے کے ساتھ ساتھ یہ ہندوکش اور ہمالیہ کے پہاڑوں، شاندار مناظر، جنگلی حیات، ہرے بھرے جنگلات اور متعدد جھیلوں اور جھرنوں کی دولت سے مالا مال ہے۔

اہم تاریخی اور مذہبی مقامات کی موجودگی کی بدولت یہاں کی اہمیت دوچند ہو جاتی ہے جہاں اس علاقے میں مسلمان، ہندو اور بدھ مت کے ماننے والوں کی 2ہزار سال پرانی وسیع تاریخ ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 7اپریل 2019 کو شائع ہوئی۔

Read Comments