سیاحت کا فروغ: خیبر پختونخوا حکومت نے عالمی بینک سے 12 کروڑ ڈالر مانگ لیے

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2019
منصوبے کا آئندہ مالی سال کے دوران آغاز متوقع ہے — فائل فوٹو: ڈان
منصوبے کا آئندہ مالی سال کے دوران آغاز متوقع ہے — فائل فوٹو: ڈان

وزیر اعظم عمران خان کے اصلاحات کے ایجنڈے کو مدنظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے عالمی بینک سے 12 کروڑ ڈالر طلب کر لیے ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے عالمی بینک سے اس بھاری سرمایہ کاری کی درخواست کی تاکہ صوبے میں سیاحت کا انفرا اسٹرکچر بنایا جا سکے، سیاحتی اثاثوں کو بڑھایا جا سکے اور صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے اہم مقامات کی مینجمنٹ کی جا سکے۔

مزید پڑھیں: 'حکومت سیاحت کے فروغ کے لیے سہولیات فراہم کرے گی'

عالمی بینک کی ٹیم ابھی اس منصوبے کا جائزہ لے رہی ہے اور توقع ہے کہ آسان قرض فراہم کرنے والے عالمی بینک کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن سے قرض ملنے کے بعد اس منصوبے کو آئندہ مالی سال کے دوران شروع کیا جائے گا۔

عالمی بینک ممکنہ طور پر آئندہ ماہ قرض کی منظوری دے دے گا جہاں منصوبے کا تخمینہ 12 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔

اصلاحات کے ایجنڈے کو مدنظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے ترقیاتی روڈ میپ میں معاشی بحالی، نوکریوں کے مواقع پیدا کرنے اور سیاحتی مراکز کی ترقی کو محور بنایا ہے، ان مقاصد کے حصول کے لیے صوبائی حکومت نے اپنے مربوط سیاحتی ڈیولپمنٹ پروگرام کے ذریعے معاونت کے لیے عالمی بینک سے رابطہ کیا تھا۔

مجوزہ منصوبے کے تحت ان سرگرمیوں کو فروغ ملے گا جن سے مشہور سیاحتی مقامات کالام اور گلیات میں انفرا اسٹرکچر کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے گا جبکہ اس سے چترال میں اعلیٰ سیاحتی مصنوعات کی ترقی سیاحوں کی یہاں زیادہ رقم خرچ کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرے گی۔

ساتھ ساتھ حکام کالاش کی ان وادیوں میں جہاں مقامی افراد بستے ہیں، وہاں سیاحوں کا دباؤں ہٹانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے جبکہ ناران سمیت دیگر علاقوں کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ مقامی حکام کو سیاحوں کی مینجمنٹ کے لیے بھرپور وسائل سے لیس کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاحت کا فروغ: گلگت بلتستان میں خصوصی فورس بنانے کا اعلان

خیبر پختونخوا پاکستان میں سیاحت کا گڑھ ہے اور یہ تیزی سے مقامی سیاحوں کی پہلی ترجیح بنتا جا رہا ہے، قدرتی وسائل سے لیس ہونے کے ساتھ ساتھ یہ ہندوکش اور ہمالیہ کے پہاڑوں، شاندار مناظر، جنگلی حیات، ہرے بھرے جنگلات اور متعدد جھیلوں اور جھرنوں کی دولت سے مالا مال ہے۔

اہم تاریخی اور مذہبی مقامات کی موجودگی کی بدولت یہاں کی اہمیت دوچند ہو جاتی ہے جہاں اس علاقے میں مسلمان، ہندو اور بدھ مت کے ماننے والوں کی 2ہزار سال پرانی وسیع تاریخ ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 7اپریل 2019 کو شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 07, 2019 10:42pm
سیاحتی مقامات پر پلاسٹک پر پابندی ہونی چاہیے، مقامی افراد سیاحوں کو مقامی کھانے مناسب نرخ پر مہیا کریں، ڈرنکس سمیت دیگر تمام پلاسٹک اور ٹیٹراپیک اشیا کی فروخت کو ممنوع ہو۔ ملک بھر سے آئے سیاح زیادہ تر 1 ہفتے یا 10، 15 دن کے لیے آتے ہیں اگر وہ اس دوران پہلے سے تیار اشیا استعمال نہ کریں تو ان کو مقامی خالص غذا مل سکے گی، مثلاً پہلے دن صرف شہد سے روٹی کھالی جائے، اس میں ایک شخص کا خرچ زیادہ سے زیادہ 50 روپے ہوگا، شام کو روٹی و سبزی، اسی طرح ساگ، دیسی گھی کا استعمال کیا جائے، سادہ چاول دیسی گھی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 100 روپے کا خرچ ہوگا، بکری کی دودھ کی چائے ٹرائی کرنے میں حرج نہیں، مزید دیسی کھانے بنائے جاسکتے ہیں، حکومت مقامی افراد کو خوارک کی تیاری و مارکیٹنگ کی تربیت فراہم کرسکتی ہے اور یہ بھی کہ سیاحت کے لیے آنے والے افراد سب سے پہلے عزت اور اس کے بعد اچھی سروس مانگتے ہیں، چند نامناسب واقعات کی وجہ سے مری نہایت بدنام ہوچکا ہے، بزنس مائند رکھنے والوں کے لیے کروڑوں کا مشورہ مفت میں فراہم کردیا گیا ہے۔ اتنے خوبصورت مقامات جاکر لاہوری چرغہ اور سجی، بوتل کی فرمائش کرنا اچھا نہیں لگتا۔