Dawn News Television

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2019 04:35pm

'غیر منصفانہ تنقید کو خاموشی پر ترجیح دیتا ہوں'

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ غیر منصفانہ تنقید خاموشی سے کہیں زیادہ قابل برداشت ہے اور کسی کو تنقید پر پریشان نہیں ہونا چاہیے۔

جسٹس شیخ عظمت سیعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی خصوصی بینچ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم تعمیر عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ’ذاتی طور پر میں ہمیشہ غیر منصفانہ تنقید کو خاموشی پر ترجیح دیتا ہوں اور تنقید سے کبھی پریشان نہیں ہونا چاہیے اور ہمیشہ مسکرانا چاہیے‘۔

اٹارنی جنرل انور منصور نے سماعت کے دوران عدالت کی توجہ نجی ٹی وی چینل 'ہم نیوز' کے میزبان محمد ملک کے شو کی جانب دلائی گئی جس میں مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ میسرز ڈیسکون کو دینے سے متعلق سوال اٹھایا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈیم فنڈ کی مہم میں میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے، چیف جسٹس

خیال رہے کہ اس سے قبل نجی چینل جی این این کی اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے ایسا پروگرام کیا تھا۔

9 جنوری کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے غریدہ فاروقی کو طلب کیا تھا اور انہیں خبردار کیا تھا کہ آئندہ احتیاط کریں۔

گزشتہ روز اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے 9 جنوری کو حکم جاری کیا تھا کہ اگر ڈیموں کی تعمیر کے خلاف مہم شروع کی گئی تو معاملہ عدالت دیکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ بعض میڈیا یاؤسز کی جانب سے واپڈا اور ڈیم کی تعمیر کے ٹھیکے کے خلاف مہم چلا کر منصوبے کی ساکھ خراب کرنےکی کوشش کی گئی تھی۔

جس پر عدالت نے اٹارنی جنرل کو پروگرام کا مواد پیش کرنے کی ہدایت جاری کی، جس کے بعد ہی اس حوالے سے مزید کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: مہمند ڈیم کے ٹھیکے پر تنازع: پیپلز پارٹی کی نیب میں درخواست

اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میسرز ڈیسکون کو ٹھیکہ دیے جانے پر الزامات کی وجہ سے ڈیموں کی تعمیر کے منصوبے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ میڈیا کی آزادی کا ایک مقصد تھا اور اس لیے عدالت اس معاملے میں جلد بازی سے کام نہیں لے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس کی 3 اقسام ہیں، پہلا آزادی اظہار رائے، دوسرا کسی صحافی کی جانب سے مکمل کوشش کیے بغیر کوئی پروگرام کرنا اور تیسرا دانستہ طور پر منصوبے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا شامل ہے.

جسٹس سعید نے ریمارکس دیے کہ اگر ٹاک شو تیسری قسم کا ہوا تو عدالت چیزوں کو مختلف زاویے سے دیکھے گی ورنہ یہ معاملہ پیمرا کے سپرد کیا جائے گا.

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ڈیم کی تعمیر کے منصوبے کو اسکینڈلائز کرنے کی کوشش کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس احسان نے ریمارکس دیے کہ بعض میڈیا ان عناصر کا آلہ کار بن گئے ہیں جو اس منصوبے کو نقصان پہنچانے کے خواہشمند ہیں، اگر ایسا کچھ ہوا تو عدالت مداخلت کرے گی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ مشاورت کے بعد دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز کی تعمیر کے لیے جمع کیے گیے عطیات کی سرمایہ کاری سے متعلق حکم جاری کیا جائے گا۔

بعدازاں عدالت نے عدالتی معاون ڈاکٹر پرویز حسن کی جانب سے ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کی درخواست منظور کرلی۔

ڈاکٹر پرویز حسن نے میسرز ڈیسکون سے دیرینہ تعلقات کی وجہ سے عدالت میں درخواست دی تھی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 11 اپریل 2019 کو شائع ہوئی

Read Comments