Dawn News Television

شائع 15 اپريل 2019 06:38pm

جولین اسانج کے والد کا آسٹریلیا کی حکومت سے بیٹے کی واپسی کا مطالبہ

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے والد نے لندن میں گرفتاری کے بعد اپنے بیٹے کی حالت دیکھنے کے بعد آسٹریلیا کی حکومت سے سے اپنے بیٹے کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولین اسانج کے والد نے میلبورن سنڈے ہیرالڈ سن کو بتایا کہ ’ وزارت امور خارجہ اور وزیراعظم کو انہیں واپس لانے کے لیےواضح حکمت عملی اختیار کرنا چاہیے‘۔

2012 میں لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں جولین اسانج کے سیاسی پناہ لینے کے بعد ان کے والد ہر سال کرسمس کے موقع پر اپنے بیٹے سے ملاقات کرتے تھے۔

جان شپٹن نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کی حالت دیکھ کر حیران ہوگئے تھے جب انہیں سفارت خانے سے گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: برطانیہ: وکی لیکس کے بانی جولین اسانج سفارتخانے سے گرفتار

جولین اسانج کے والد نے کہا تھا کہ ’ اسے سب کے اطمینان کے لیے آسانی سے حل کیا جاسکتا ہے، ایک ملاقات میں سینیٹر اور امور خارجہ کے عہدیدار کے درمیان انہیں آسٹریلیا کی تحویل میں دینے سے متعلق بات چیت ہوئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ میں نے اسے دیکھا، جس طریقے پولیس اہلکار انہیں گھسیٹ کر لے کر گئے وہ ٹھیک نہیں تھے، میں 74 سال کا ہوں اور وہ 47 کے میں ان سے بہتر دکھائی دیتا ہوں، یہ ایک دھچکا ہے‘۔

جولین اسانج کے والد نے کہا کہ وہ کئی مہینوں سے وہ ایک انتہائی درجے کی سیکیورٹی میں قید ہے، جہاں کیمرے ان کے ہر قدم پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے 3 روز قبل کہا تھا کہ جولین اسانج کو آسٹریلیا میں کوئی خاص رعایت نہیں ملے گی۔

خیال رہے کہ 11 اپریل کو وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو 7 سال کی طویل سیاسی پناہ گزارنے کے بعد برطانیہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

وکی لیکس کے بانی جنسی زیادتی کیس میں سوئڈن حوالگی سے بچنے کے لیے 7 سال سے لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں مقیم تھے، تاہم ان کی سیاسی پناہ ختم کرنے کے اعلان پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وکی لیکس کے بانی کےخلاف ’ریپ کیس‘ کی تحقیقات ختم کرنے کا اعلان

واضح رہے کہ نومبر 2010 میں سوئڈن نے جولین اسانج کے بین الاقوامی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے، اس سے قبل ان سے جنسی ہراساں اور ریپ کے الزامات پر سوالات کیے گئے تھے، تاہم انہوں نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ خفیہ امریکی دستاویزات کو شائع کرنے پر انہیں سوئڈن سے امریکا کے حوالے کردیا جائے گا۔

بعد ازاں دسمبر 2010 میں جولین اسانج نے برطانوی پولیس کے سامنے سرنڈر کیا تھا لیکن وہ 10 روز کی ضمانت پر رہا ہوگئے تھے، تاہم حوالگی کی کارروائی کو چیلنج کرنے میں ناکامی کے بعد انہوں نے ضمانت کی خلاف ورزی کی تھی اور فرار ہوگئے تھے۔

جس کے بعد اگست 2012 میں ایکواڈور کی جانب سے انہیں سیاسی پناہ دی گئی تھی اور وہ اس کے بعد سے وہ لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں مقیم تھے۔

Read Comments