Dawn News Television

شائع 15 اپريل 2019 11:59pm

سائنسدان پہلی بار تھری ڈی پرنٹر سے دل پرنٹ کرنے میں کامیاب

سائنسدانوں نے پہلی بار تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے انسانی ٹشوز اور خون کی شریانوں سے دل بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

اگرچہ اس دل کا حجم ایک چیری جتنا ہے اور خون پمپ نہیں کرسکتا مگر طبی ماہرین کے مطابق یہ اہم طبی پیشرفت ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ خلیات، شریانوں اور چیمبر کے ساتھ تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے دل کو پرنٹ کیا گیا ہے۔

سائنسدانوں کو توقع ہے کہ اس دل کے ٹیسٹ ایک سال کے اندر شروع کیے جاسکتے ہیں۔

تل ابیب یونیورسٹی کے محققین نے اس تھری ڈی پرنٹڈ دل کو متعارف کرایا اور یہ بتایا کہ انہوں نے انسانی خلیات کی مدد سے اسے بنانے میں کیسے کامیابی حاصل کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں دل جیسے اسٹرکچر تھری پرنٹ ہوچکے ہیں مگر خلیات یا خون کی شریانوں کو پہلی بار اس طرح کے عضو کاحصہ بنایا گیا ہے۔

اے ایف پی فوٹو

اس دل کا حجم خرگوش کے دل جتنا ہے اور مسل کی طرح سکڑ سکتا ہے مگر یہ مکمل پمپ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

اس دل کو بنانے کے لیے ایک انسانی مریض کے فیٹی ٹشوز کے نمونے سے خلیات حاصل کیے گئے، جن کی تعداد بڑھا کر دل کے ٹشوز کا حصول ممکن بنایا گیا اور بتدریج پورا دل بنانے میں کامیابی حاصل کی گئی۔

مگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ابھی سب سے بڑا چیلنج خلیات کی مدد سے ایک مکمل انسانی دل بنانا ہے۔

اس تیکنیک کی بدولت مستقبل میں دل کے مریض اپنے جسم کے ری سائیکل خلیات کو استعمال کرکے نیا ڈل حاصل کرسکیں گے، جس کا جسم کی جانب سے مسترد کیے جانے کا خطرہ بھی بہت کم ہوگا۔

رائٹرز فوٹو

محققین کا کہنا تھا کہ 10 برسوں میں اعضا پرنٹ کرنے والے پرنٹر دنیا بھر کے ہسپتالوں میں ہوں گے اور یہ عمل معمول بن جائے گا۔

اب سائنسدان اگلے مرحلے میں تھری ڈی پرنٹڈ دل کو انسانی دل کی طرح دھڑکنا سیکھانے کی کوشش کریں گے، جس کے بعد ان کا ٹرانسپلانٹ جانوروں میں کیا جائے گا۔

Read Comments