Dawn News Television

اپ ڈیٹ 17 مئ 2019 12:43am

ایک خون کے ٹیسٹ سے کئی برس قبل امراض قلب کی پیشگوئی ممکن

امراض قلب اکثر اس وقت سامنے آتے ہیں جب معاملہ کافی بگڑ چکا ہوتا ہے اور مریض ان کے بارے میں جان کر دنگ رہ جاتا ہے مگر اب ایک خون کے ٹیسٹ سے کئی برس قبل ہارٹ اٹیک کے خطرے کے بارے میں جاننا ممکن ہوسکے گا۔

یہ انتہائی حساس ٹروفینین ون بلڈ ٹیسٹ امراض قلب کی پیشگوئی کئی برس پہلے کرسکے گا یہاں تک کہ ایسے افراد میں بھی جن میں کسی قسم کی علامات سامنے نہیں آئی ہوں گی۔

طبی جریدے جرنل سرکولیشن میں شائع تحقیق کے دوران 15 برس کے عرصے میں 54 سے 73 سال کے 8 ہزار سے زائد افراد کا جائزہ لیا گیا۔

1998 میں جب پہلی بار ان افراد کے خون کے نمونوں کو لیا گیا تو ان میں امراض قلب کا کوئی امکان موجود نہیں تھا جس کے بعد دوا ساز کمپنی ایبٹ کے تیار کردہ انتہائی حساس بلڈ ٹیسٹ میں ان کے خون میں ٹروپونین کی سطح کا جائزہ لیا گیا۔

یہ ایک ایسا پروٹین ہے جو دل اس وقت خارج کرتا ہے جب اسے نقصان پہنچ رہا ہوتا ہے اور خون کے نمونوں میں اس کی تشخیص ممکن ہوتی ہے۔

اس تحقیق میں رضاکاروں کا جائزہ 15 برس تک لیا گیا تاکہ دیکھا جاسکے کہ انہیں امراض قلب کا سامنا تو نہیں ہوتا۔

85 فیصد محفوظ شدہ خون کے نمونوں میں ٹروپونین کی تشخیص ہوئی اور نتائج سے ثابت ہوا کہ جن افراد کے نمونوں میں اس پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہے، ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ دوگنا جبکہ فالج کا خطرہ 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

ٹروپونین کی زیادہ مقدار ہونے سے لوگوں میں ہارٹ فیلیئر کے باعث ہسپتال پہنچ جانے کا خطرہ 4 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق امراض قلب اور فالج دنیا میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے تاہم ان کی روک تھام اس وقت ممکن ہے جب ان کی تشخیص جلد ہوجائے گاور طرز زندگی میں تبدیلیاں لاکر اس خطرے کو نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

یہ خون کا ٹیسٹ فی الحال تحقیقی مراحل کے لیے استعمال ہورہا ہے مگر ایبٹ اسے جلد امریکا میں متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

Read Comments