کمپنی کا کہنا ہے کہ اس برقی طارے کے آرڈر بھی ایک امریکی کمپنی کیپ ائیر سے مل چکے ہیں اور اس کا پہلا ماڈل 2022 تک کمرشل پرواز کرنے لگے گا۔
یہ کمپنی اس طرح کے ایک بڑے ماڈل کو بھی تیار کررہی ہے جس میں زیادہ طاقتور بیٹری لگائی جائے گی جس کی بدولت وہ 738 میل تک سفر کرسکے گا۔
اگرچہ طویل فاصلے تک برقی طیاروں کی پرواز طویل عرصے تک ممکن نہیں مگر مختصر فاصلے کے لیے یہ کارآمد ثابت ہوسکیں گے جو کہ ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے پر قابو پانے میں بھی مدد فراہم کریں گے۔
اس وقت پائلٹ لیس طیاروں کی تیاری پر بھی کام ہورہا ہے اور ابھی دنیا میں ڈرائیو کے بغیر چلنے والی گاڑیوں کے تجربات مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوسکے مگر پائلٹ لیس طیارے کی تیاری پر بھی کام شروع ہوگیا ہے۔
آن لائن ٹریول ایجنسی کیوی ڈاٹ کام چیک ریپبک کی ایرو ٹیکنالوجی کمپنی زیوری کے ساتھ مل کر ایسے طیارے پر کام کررہی ہے جو پائلٹ کے بغیر اڑان بھرسکے گا۔
ابھی ان کمپنیوں نے اس طیارے کا پروٹوٹائپ ڈیزائن کیا ہے اور ان کے مطابق یہ طیارہ 434 میل تک سفر کرسکے گا۔
ڈرونز کی طرح یہ پائلٹ لیس طیارہ عمودی ٹیک آف اور لینڈنگ ٹیکنالوجی سے لیس ہوگا اور اس کی پرواز کے لیے 8 الیکٹرک موٹرز نصب ہوں گی۔
یہ کانسیپٹ طیارہ 4 مسافروں کو لے کر پرواز کرسکے گا اور اب کمپنی فعال پروٹوٹائپ کی تیاری پر کام کررہی ہے۔