عمر رسیدہ افراد کے لیے اپنی زندگی بہتر بنانے کا آسان نسخہ
کسی کو یہ تجویز دینا یا نصیحت کرنا مضحکہ خیز سا محسوس ہوسکتا ہے کہ کس طرح عمر رسیدگی سے نمٹا جائے۔ لیکن عمر رسیدہ افراد تو ایسی کسی بات پر کان دھرنا بھی گوارا نہیں کرتے، وہ یہ فیصلہ کرنے سے قاصر رہتے ہیں کہ 'عمر رسیدگی' کی اصل عمر کیا ہے۔ بات کافی سادہ سی ہے، انہیں یہ جاننے کی خواہش ہی نہیں ہوتی کہ کب زندگی ان سے روٹھ جائے گی۔
اخبارات میں شائع ہونے والے تعزیتی پیغامات میں اکثر و بیشتر یہ لکھا ہوتا ہے کہ مرحوم نے 'بے وقت' وفات پائی یا پھر یہ کہ مرحوم 'طویل العمری' میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ اب یہ سوچ ستاتی ہے کہ انسانی زندگی میں وہ کون سا وقت ہے جو 'بے وقتہ' ہے اور کب عمر طوالت کی حدوں کو چھوتی ہے۔ اسے ستم ظریفی ہی کہیے کہ زندگی تو آپ کی اپنی ہے لیکن سفرِ حیات کی مدت کا فیصلہ آپ کے ہاتھ میں نہیں ہوتا۔ چاہے آپ خود کو کتنا ہی عقلِ کُل سمجھتے ہوں، آپ موت کے فرشتے کو دھوکہ ہرگز نہیں دے سکے۔ یا آپ کو میری بات پر شک ہے؟