Dawn News Television

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2019 01:42am

وزیر اعظم نے اسلام آباد میں نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا

وزیراعظم عمران خان نے ’نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے‘ کے تحت اسلام آباد میں 18 ہزار 500 مکانات کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

سنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تنخواہ دار متوسط طبقہ بینکوں سے قرض لے کر اپنے مکانات بنا سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئے وزیرِاعظم ہاؤسنگ اتھارٹی کے قیام کا اعلان

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں غریب انسان اپنا گھر بنانے کی استطاعت نہیں رکھتا، تاہم منصوبے کے تحت مکانات کی قیمت عام آدمی کی پہنچ میں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت منصوبے کے لیے اراضی فراہم کرے گی۔

وزیر اعظم نے عندیہ دیا کیا کہ 18 ہزار 500 میں سے 10 ہزار مکانات غریبوں کے لیے مختص ہوں گے۔

کچی آبادیوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں کے مکینوں کے لیے بھی اسکیم شروع کر رہے ہیں اور اسکیم کا آغاز اسلام آباد کی 2 کچی آبادیوں سے کیا جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے پاکستان میں صرف 0.25 فیصد لوگ ہی گھر بنانے کے لیے قرضہ لیتے ہیں، جبکہ دنیا بھر میں لوگ لون لے کر اپنا گھر تعمیر کرتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کی رجسٹریشن کا آغاز

انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ منصوبے میں بیرون ملک کے بہت زیادہ سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں، جو لوگ کہتے ہیں کہ یہ ناممکن ہے وہ دیکھیں گے کہ ہر سال اس منصوبے میں تیزی آئے گی اور ان لوگوں کو موقع ملے گا جو کبھی اپنا گھر بنانے کا سوچ نہیں سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 5 سال میں 50 لاکھ گھر بنانے ہیں، گھروں کی تعمیر ایک مشکل منصوبہ ہے اگر یہ منصوبہ مشکل نہ ہوتا تو گزشتہ حکومتیں اس پر عمل کرچکی ہوتیں۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ وفاقی حکومت کے ’نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام‘ میں 40 سے زائد بولی دینے والوں اور تعمیراتی کمپنیوں نے زمین فراہم کرنے اور مکان تعمیر کرنے کی پیشکش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘5 سال میں 50 لاکھ لوگوں کو گھر دیئے جائیں گے‘

علاوہ ازیں 17 اراکین پر مشتمل ٹاسک فورس اس پروگرام کی نگرانی کررہی ہے، اس ضمن میں نئی انتظامیہ بنانے کا مقصد سرمایہ کاروں اور بولی کنندگان کو ون ونڈو سہلوت فراہم کرنا ہے جس کی کارکردگی کی نگرانی وزیراعظم نے خود کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Read Comments