کمیونٹی فرج یا پبلک فرج ضرورت مندوں کی کس طرح مدد کررہا ہے؟
ڈیوڈ نامی اسٹریٹ چائلڈ بھارت کے آئی ٹی کیپیٹل (بینگلور) کے رہائشی علاقے بی ٹی ایم لے آؤٹ میں واقع پسماندہ بستی کے قریب کوڑے کے ڈھیر سے فضول کاغذ چننے کا کام کرتا ہے، اور یہ کام ختم ہونے کے بعد وہ سیدھا تقریباً ایک کلومیٹر دُور نصب شدہ ’کمیونٹی فرج‘ کی راہ پکڑتا ہے۔ وہ اکیلا نہیں ہوتا بلکہ اس کے ساتھ دیگر بچے بھی ہوتے ہیں۔
یہ سارے بچے فرج کے پاس تعینات سیکیورٹی گارڈ سے سلام دعا کرتے ہیں۔ وہ گارڈ بھی شاید ان بچوں کی راہ تَک رہا ہوتا ہے کیونکہ ان کے آمد کے ساتھ ہی وہ فرج کھولتا ہے اور اس میں موجود کھانے کے پیکٹس نکال کر بچوں میں تقسیم کرنے لگتا ہے۔ اگر کچھ بچے کھانے کے لیے پھل مانگتے ہیں تو وہ فرج کا جائزہ لینا شروع کردیتا ہے تاکہ ان کی خواہش پوری کی جاسکے۔ فرج میں صرف ویجی ٹیرین کھانے کا سامان رکھا ہوتا ہے۔
مفت کے کھانے سے صرف بچے ہی لطف نہیں اٹھاتے بلکہ چند ہی منٹوں میں 4 فقیروں کی پلٹن بھی وہاں پہنچ جاتی ہے اور فرج کا دروازہ کھول کر جائزہ لینا شروع کردیتی ہے کہ آیا فرج میں ان کے لیے کوئی کھانے کی چیز موجود ہے یا نہیں۔ اچھا کھانا مل جانے پر وہ بہت خوش ہوجاتے ہیں اور ان کے چہرے کھلکھلا اٹھتے ہیں۔ مُکیش نامی مزدور اور ان کے ساتھ کام کرنے والے افراد بھی اپنی بھوک مٹانے کے لیے یہاں آتے رہتے ہیں.
کمیونٹی فرج یا پبلک فرج اس علاقے کا اہم موضوع بن چکا ہے۔ اس کے علاوہ کمیونٹی فرج کے تصور کو دیگر علاقوں تک پھیلانے کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔ بالا ہریش نے جب پہلی بار بی ٹی ایم لے آؤٹ میں اس خیال کو عملی جامہ پہنایا تو ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دیگر انسانی خدمات انجام دینے والے افراد نے اندرا نگر اور کورامنگلا جیسے متعدد اہم کمرشل مقامات میں فرج کو نصب کیا۔ جبکہ اب دیگر افراد بھی اس تصور کو عملی جامہ پہنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔