حقیقت یہ ہے کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ کے کوچ کے معیارات پر بھی پورا نہیں اترتے کہ پی سی بی اس کے لیے بھی کوچنگ کا 3 سال کا تجربہ مانگتا ہے۔
یہ بورڈ کی انتہا درجے کی غیر سنجیدگی ہے کہ اس نے اتنے اہم عہدے کے لیے اُن معیارات پر بھی سودے بازی کی، جو خود اس کے اپنے مرتب کردہ تھے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ جیسا اہم عہدہ ہرگز تجربات کرنے کے لیے نہیں ہے۔ مصباح خود بھی ایک اصول پسند فرد ہیں اور انہوں نے اپنے بارے میں کئی لوگوں کی رائے بدلی ہے۔
انہیں میرٹ پر پورا اترے بغیر قومی کرکٹ ٹیم میں اتنا بڑا عہدہ پانے کی نہ خواہش کرنی چاہیے تھی اور نہ ہی کسی دوسرے کے منصوبے پر عمل کرنا چاہیے تھا۔ یا کوئی پی ایس ایل فرنچائز انہیں کوچ بنانے کی خواہشمند ہے تو مصباح وہاں سے تجربہ حاصل کر سکتے ہیں لیکن قومی ٹیم کو تختہ مشق نہیں بنانا چاہیے تھا۔
اس پورے منظرنامے میں یہ بات اچھی طرح واضح ہو چکی ہے کہ پی سی بی کے طاقتور حلقے مصباح کو ایک مضبوط پوزیشن پر رکھنا چاہتے تھے۔ اگر ایسا کوئی فیصلہ کر بھی لیا گیا تھا تو مصباح کے اختیارات کو چیف سلیکٹر کے عہدے تک ہی محدود رکھنا چاہیے تھا۔ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر دونوں بڑے عہدے کسی ایک شخص کے ہاتھ میں دے کر ہرگز کوئی اچھی روایت قائم نہیں کی گئی ہے۔
ہیڈ کوچ کے عہدے کے لیے جو درخواستیں موصول ہوئیں، ان میں سب سے موزوں امیدوار ڈین جونز نظر آتے تھے۔ وہ کوچنگ کا وسیع تجربہ بھی رکھتے ہیں اور پاکستان کرکٹ کے مزاج سے بھی واقف ہیں۔ اسلام آباد یونائیٹڈ 2 مرتبہ انہی کی کوچنگ میں پی ایس ایل چیمپئن بنا۔ وہ اور مصباح اسلام آباد یونائیٹڈ میں ساتھ بھی رہے ہیں، اس لیے یہ قومی ٹیم کے لیے ایک اچھا کمبی نیشن ہوتا۔
موجودہ حالات کپتان سرفراز احمد کے لیے بھی اچھے نہیں دکھائی دیتے کہ جو ورلڈ کپ کے بعد ویسے بھی تنقید کی زد میں ہیں اور یہ خبریں عام ہیں کہ انہیں ایک یا دو طرز کی کرکٹ میں قیادت سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔ مصباح کی مضبوط حیثیت سے آمد اور وقار یونس کی باؤلنگ کوچ کے طور پر واپس سے لگتا ہے کہ یہ خبریں حقیقت کا روپ دھار سکتی ہیں۔
نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کے اعلان کے بعد مصباح الحق کی تقرری مستقبل کے لیے بڑے اقدامات کو ظاہر کرتی ہے لیکن یاد رکھیں کہ نتائج فوراً نہیں آئیں گے۔ 3 سال کے عہدے کے لیے کوچ+چیف سلیکٹر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مصباح کو معاملات کو مکمل گرفت میں لینے میں کچھ وقت لگے گا اور یہی وہ نازک ترین دور ہوگا جسے ان کے ناقدین استعمال کریں گے۔ خیر، مصباح نے ناقدین کی پرواہ کب کی ہے جو اب کریں گے؟