حلیمہ اب 12برس کی ہوگئی تھی لیکن اس کی والدہ اس کے حوالے سے بہت فکر مند تھیں، پریشانی کی وجہ حلیمہ کا بہت تلخ، جارح مزاج ہونا اور دیگر بہن بھائیوں سے اس کی مسلسل لڑائیاں تھیں، ہروقت کا رونا دھونا، شکایتیں، بدتمیزی، اور دیگر مسائل جو بڑھتے ہی جارہے تھے۔
سختی، نرمی، پیار، غصہ، لگتا تھا ہر چیز حلیمہ کے مزاج اور رویے کو ٹھیک کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی تھی، یوں گھر کا ماحول بھی کافی نا خوشگوار اور سکون سے خالی ہوتا جارہا تھا۔
حلیمہ اور اس کی امی کی پریشانی جیسے دیگر کیسز بھی یقیناً آپ کے مشاہدے اور علم میں ہوں گے۔
انہی مسائل کو سمجھنے اور والدین کو مدد فراہم کرنے کے لیے ایک کونسلنگ و سائیکو لوجیکل ٹول 'تعلق میٹر' کو بنانے اور استعمال کرنے کا موقع ملا۔
اصل میں بچوں کے بیشتر مسائل ماں، باپ اور بچے کے درمیان گہرے، گرم جوش، قریبی اور محبت بھرے تعلق نہ ہونے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
یہ مسائل بچوں کو ان کے مسائل اور ایشوز، ان کی شخصیت، ان کے دوستوں، اون لائن مصروفیات اور زندگی کے دیگر دائروں یا پہلوؤں کو نہ سمجھنے سے بننا شروع ہوتے ہیں اور اگر ان پہلوؤں کو سمجھا نہ جائے تو یہ آہستہ آہستہ بچوں کی سوچ، رویے اور جذبات میں خرابی کا باعث بنتے ہیں۔
'تعلق میٹر' دراصل ایک ایسا نفسیاتی ٹول ہے جو والدین کو بڑھتے بچوں اور ٹین ایجرز (یعنی 13سے 19 سال کے لڑکے و لڑکیاں) کے بدلتے جسمانی، جذباتی اور سماجی رویوں کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ آگاہی اور انڈر اسٹینڈنگ والدین اور بچوں کو ذہنی، جذباتی و قلبی اور روحانی طور پر جوڑنے میں بنیاد کا کردار ادا کرتی ہے۔
'تعلق میٹر' کے 5 پہلو ہیں جن پر ہم الگ الگ اقساط میں گفتگو کریں گے۔ آج کی قسط بچے یا ٹین ایجر کو جاننے، سمجھنے اور اس کی شخصیت پہچاننے کے حوالے سے ہے۔