یہ تحقیق چونکہ بہت زیادہ کنٹرول تھی تو حقیقی دنیا پر اس کا مکمل اطلاق نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس میں صحت مند نوجوان افراد کی خدمات لی گئیں جن میں خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ تمام افراد مرد تھے۔
محققین کے مطابق اگر ریکوری ٹائم زیادہ دیا جاتا تو ہوسکتا ہے کہ ریکوری کی شرح بھی بدل جاتی، مگر ان کے خیال میں تحقیق کے نتائج سے نیند اور چربی کے ہضم کرنے کے حوالے سے قابل قدر معلومات ملی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف لپڈ ریسرچ میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل رواں ماہ کے شروع میں امریکا کی کولوراڈو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 5 گھنٹے سے کم سونے کے عادی افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 52 فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ 10 گھنٹے یا اس سے زائد نیند لینے والوں میں یہ خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
یہاں تک کہ تمباکو نوشی سے دور افراد میں بھی کم یا زیادہ سونے کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
4 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد پر ہونے والی تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جینیاتی طور پر ہارٹ اٹیک کے زیادہ خطرے کے شکار افراد 6 سے 9 گھنٹے کی نیند کو معمول بنا کر اس خطرے کو کافی حد تک کم کرسکتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ نیند کے نتیجے میں جسمانی ورم بڑھتا ہے جس سے خون کی شریانیں متاثر ہوتی ہیں جبکہ بہت کم سونے سے ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ ناقص غذا کے انتخاب جیسے تباہ کن عادات بھی طرز زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے نتائج اب تک کہ ٹھوس ترین ہیں کہ نیند کا دورانیہ دل کی صحت کے لیے بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کا اطلاق سب پر یکساں انداز سے ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ہوئے۔