ٹوئٹر کے مطابق کسی صارف کا ذاتی ڈیٹا تھرڈ پارٹی شراکت داروں سے شیئر نہیں کیا گیا اور ڈیٹا کے اس غلط استعمال کی وجہ بننے والے مسئلے پر قابو پالیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق 17 ستمبر سے فون نمبروں اور ای میل ایڈریسز کو محض سیکیورٹی مقاصد کے لیے اکٹھا کیا جارہا ہے۔
بلاگ پوسٹ میں جاری بیان میں مزید کہا گیا 'ہم یہ فی الحال تعین سے نہیں کہہ سکتے کہ کتنے افراد اس سے متاثر ہوئے، ہم اس پر اپنے صارفین سے معافی مانگتے ہیں اور ایسے اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ آئندہ ایسے کبھی نہ ہوسکے'۔
گزشتہ برسوں کے دوران فیس بک کو صارفین کی پرائیویسی کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا رہا ہے مگر ٹوئٹر بھی تنازعات سے پاک سوشل میڈیا سائٹ نہیں اور وہاں بھی صارفین کی پرائیویسی کے حوالے سے مسائل سامنے آئے ہیں۔
گزشتہ ماہ ٹوئٹر کے سی ای او جیک ڈورسی کا اپنا اکاﺅنٹ ہیکرز نے ہیک کرکے اس پر نسل پرستانہ پیغامات پوسٹ کیے۔
اسی طرح مئی 2018 میں ٹوئٹر نے اپنے تمام صارفین کو پاس ورڈ بدلنے کا مشورہ دیا تھا جس کی وجہ ایک بگ کی دریافت تھی جس نے تمام صارفین کے پاس ورڈ پلین ٹیکسٹ میں ظاہر کردیئے تھے۔
مگر اس وقت بھی ٹوئٹر کا کہنا تھا کہ ان پاس ورڈ کو کسی قسم غلط استعمال کے لیے نہیں کیا گیا۔