یہ بات کہنے میں اب کوئی مشکل نہیں کہ بغدادی کی ہلاکت ٹرمپ کو ملک میں کم ہوتی مقبولیت کے معاملے میں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گی، مگر اس کے باوجود بھی سیاسی کامیابیوں کی خاطر ہر صدر دوسرے کو اس قسم کی ریڈز کے مقابلے میں پیچھے چھوڑنا چاہے گا۔
پاکستانی اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ دہشت گردی ایسا مسئلہ نہیں کہ جس کا خاتمہ کیا جاسکتا ہو بلکہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس سے منظم انداز میں نمٹا اور اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ریڈ کے بعد امریکی اسپیشل فورسز نے کمپاؤنڈ تباہ کردیا اور بغدادی کی باقیات اپنے ساتھ لے گئے۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے استعمال کیے جانے والے جسم کے حصوں کو چھوڑ کر ان کی باقیات کو بھی اسامہ بن لادن کی باقیات کی طرح سمندر برد کردیا گیا۔
آئندہ ماہ جیسے جیسے اگلے صدارتی انتخابات کے لیے مہم میں تیزی آئے گی تو صدر ٹرمپ یقیناً یہ دعوٰی کریں گے کہ انہوں نے تن تنہا دولت اسلامیہ کو شکست دی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ مطلوب شخص کی ہلاکت کے ابتدائی دنوں بعد نظر آنے والی صورتحال کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ٹھیک ایک سال بعد اپنے لیے نئے صدر کا انتخاب کرنے والے امریکی اس واقعے سے زیادہ متاثر نہیں ہوئے ہیں۔
یہ مضمون 30 اکتوبر 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔