کمشنر کراچی افتخار علی شلوانی نے حکم جاری کیا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو اب بالکونیوں پر کپڑے سُکھانے کے بجائے پھولوں کے گملے رکھنا ہوں گے۔ یوں شہریوں کو پتا چلا کہ شہر کی کوئی انتظامیہ بھی ہے، جس کا ایک عدد کمشنر بھی ہے، جان کر تسلی ہوئی، دل کو قرار آیا۔
البتہ کراچی میں کچھ بھی ’ہونے‘ کا مطلب یہ نہیں کہ جو ہے وہ اپنے کُل اوصاف اور جملہ فرائض سمیت ہے، ہم کراچی والوں کے لیے تو بس نام ہی کافی ہے، جیسے لیاری ندی اور ملیر ندی میں پانی نہیں، گلشن اقبال اور گلستان جوہر میں کوئی اندازِ گلستانی نہیں، نیو کراچی پرانے شہر سے زیادہ پُرانا لگتا ہے، سہراب گوٹھ سمیت کراچی کے اکثر ’گوٹھوں‘ میں کھیت کیا کوئی پودینے کا باغ بھی نہیں، جسے دو دریا کا نام دیا گیا ہے وہ نِرا سمندر ہے۔