ان سوالات کے جوابات جاننے کے لیے آسٹریلیا کی وکٹوریہ یونیورسٹٰ، سڈنی یونیورسٹی اور دیگر تدریسی اداروں نے تحقیق کا آغاز کیا۔
اس مقصد لیے محققین نے حالیہ تحقیقی رپورٹس اور مقالوں وغیرہ کا تجزیہ کیا اور دوڑنے اور موت کے خطرے کے درمیان ممکنہ تعلق کو دریافت کرنے کی کوشش کی۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسین میں شائع ہوئے۔
2 لاکھ سے زائد افراد پر ہونے والی 14 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا، جن میں ساڑھے 5 سال سے 35 سال کے عرصے تک اس عادت کے رضاکاروں پر مرتب ہونے والے طبی اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا اور اس عرصے میں 25 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
نئی تحقیق کے محققین نے دریافت کیا کہ دوڑنے کا کوئی بھی وقت کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 27 فیڈد تک کم کرسکتا ہے اور ان نتائج کا اطلاق مردوں اور خواتین دونوں پر ہوتا ہے۔
تحقیقی ٹیم نے یہ بھی دریافت کیا کہ اس عادت سے خون کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج سے موت کا خطرہ 30 فیصد جبکہ کینسر سے موت کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
درحقیقت یہ ان افراد کے لیے بھی فائدہ مند عادت ہے جو ہفتے میں ایک بار یا بہت کم دوڑتے ہیں، جبکہ وہ لوگ جو ہفتہ بھر میں 50 منٹ سے بھی کم وقت تک جاگنگ کرتے ہیں، ان میں بھی ان امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے کم از کم 150 منٹ کی ہلکی نوعیت کی جسمانی سرگرمیوں یا 75 منٹ کی سخت جسمانی سرگرمیوں کا مشورہ دے رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نئے تجزیے سے عندیہ ملتا ہے کہ اس سے کم وقت تک جاگنگ بھی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے اور ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ بہت زیادہ وقت تک دوڑنے سے اضافی طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق یہ تحقیق مشاہداتی ہے مگر ان کا ماننا تھا کہ دوڑنا صحت کو مدد فراہم کرتا ہے اور لوگوں کو اس عادت کو اپنالینا چاہیے۔