Dawn News Television

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2019 03:19pm

لائسنس بحالی کے بعد فروغ نسیم پاکستان بار کونسل کی رکنیت سے مستعفی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فروغ نسیم نے بطور وفاقی وزیر قانون و انصاف استعفیٰ دینے کے بعد پاکستان بار کونسل کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا۔

واضح رہے کہ فروغ نسیم کی جانب سے بار کونسل کا لائسنس بحال کرنے کے بعد استعفیٰ پیش کیا گیا۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر آرمی چیف کے وکیل فروغ نسیم نے پاکستان بار کونسل سے لائسنس کی بحالی کی درخواست کی تھی جس پر پاکستان بار کونسل نے ان کا لائسنس بحال کردیا تھا۔

پی سی بی ایگزیکٹو کمیٹی کے مطابق جب کوئی وکیل عوامی عہدہ قبول کرتا ہے تو اس کا لائسنس معطل ہوجاتا۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ فروغ نسیم کے استعفے کے باعث پاکستان بار کونسل کی سندھ کی نشست خالی ہوگئی۔

مزید پڑھیں: فروغ نسیم کا بطور وفاقی وزیر قانون استعفیٰ منظور، نوٹیفکیشن جاری

اٹارنی جنرل آفس نے فروغ نسیم کے استعفے کے بعد خالی نشست پر ایڈووکیٹ یاسین آزاد کو مقرر کردیا۔

علاوہ ازیں اٹارنی جنرل آفس نے فروغ نسیم کے استعفے اور یاسین آزاد کے تقرر کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

اٹارنی جنرل نے بطور چیئرمین پاکستان بار کونسل یہ نوٹیفکیشن جاری کیا۔

یاد رہے کہ فروغ نسیم نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سپریم کورٹ میں مدت ملازمت سے متعلق کیس کی پیروی کرنے کے لیے دو روز قبل وفاقی وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

دو روز قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ ‘وزیر قانون نے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ اس لیے دیا ہے کہ وفاقی وزیر کی حیثیت سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے اور حکومت کا موقف واضح کرنے کے لیے رضاکارانہ استعفیٰ دیا ہے تاکہ اٹارنی جنرل کی معاونت کرسکیں’۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع

خیال رہے کہ فروغ نسیم نے سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹیفکیشن کی معطلی کے بعد ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں استعفیٰ پیش کیا تھا۔

گزشتہ روز چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن 27 نومبر (آج) تک کے لیے معطل کرتے ہوئے آرمی چیف، وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کو نوٹس جاری کردیا تھا۔

Read Comments