Dawn News Television

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2020 02:51pm

کراچی: 6 انچ قطر کی پائپ لائن پھٹنے سے ہزاروں لیٹر ڈیزل بہہ گیا

کراچی: ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے علاقے خیابانِ سحر میں جمعرات کے روز تیل کی پائپ لائن لیک کر گئی جس سے زیر زمین آلودگی اور رہائشیوں کے لیے مشکلات پیدا ہوگئیں۔

سندھ اتھارٹی برائے تحفظ ماحولیات (سیپا) نے ایک جاری بیان میں بتایا کہ نیشنل ریفائنری لمیٹڈ کی 6 انچ قطر کی پائپ لائن پھٹنے سے ہزاروں لیٹر ڈیزل اطراف کے علاقوں میں پھیل گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ این آر ایل کی کیماڑی سے کورنگی انڈسٹریل ایریا کے پلانٹ میں جانے والی پائپ لائن ڈیفنس فیز 4 کے علاقے خیابانِ سحر میں پھٹ گئی جس سے زیر زمین آلودگی پھیل گئی اور علاقہ مکینوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: طلب میں کمی کے باعث گیس پائپ لائنز میں خطرناک دباؤ

اتھارٹی کے اندازے کے مطابق پائپ لائن سے تقریباً 50 سے 60 ہزار لیٹر ڈیزل بہہ چکا ہے۔

وزیراعلیٰ کے مشیر مرتضیٰ وہاب کی ہدایات پر ڈپٹی ڈائریکٹر ساؤتھ عبداللہ مگسی کی سربراہی میں سیپا کی تکنیکی ٹیم نے متاثرہ مقام کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔

حالیہ واقعے سے اسی علاقے میں مارچ 2012 کے واقعے کی یاد تازہ ہوگئی جب یہی پائپ لائن پھٹ گئی تھی جس سے حکام اور رہائشیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تاہم اس ریفائنری اور ریگولیٹری باڈی کی جانب سے 8 سال میں دوسری مرتبہ رونما ہونے والے اس واقعے کی وجوہات اور مستقبل میں اس سے بچنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی دیکھیں: اورنگی ٹاؤن: گیس پائپ لائن لیک ہونےسے زمین آگ اگلنے لگی

ادارے کے بیان میں کہا گیا کہ سندھ اتھارٹی برائے تحفظ ماحولیات نے جائے وقوع پر موجود این آر ایل کے عملے سے پوچھا کہ 'اگر پائپ لائن خستہ حال ہے تو اس کی وقت پر مرمت کیوں نہیں کی گئی، بعدازاں ڈیزل کے بہاؤ کو کافی حد تک کنٹرول کرلیا گیا‘۔

دوسری جانب این آر ایل کے عملے کو پائپ لائن سے مزید رساؤ کو روکنے اور اس کی مکمل مرمت کے لیے تمام پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

علاوہ ازیں این آر ایل کی انتظامیہ سے سندھ اتھارٹی برائے تحفظ ماحولیات کے دفتر میں ملاقات بھی کی جائے گی تا کہ وہ اس واقعے پر اپنی پوزیشن واضح کرسکیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: دہشتگردوں نے گیس پائپ لائن دھماکے سے تباہ کردی

ادھر صنعت کے ذرائع کا کہنا تھا کہ جب کورنگی میں 60 اور 70 کی دہائی میں نیشنل ریفائنری لمیٹڈ اور پاکستان ریفائنری تعمیر کی گئی تھی تو کئی پائپ لائنز بچھائی گئیں تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ شہر کے جن علاقوں سے یہ پائپ لائنز گزر رہی ہیں اس وقت یہ بنجر ہوا کرتا تھا اس لیے متعلقہ ریفائنریز سے مقررہ طریقہ کار کے ذریعے راستے کا حق حاصل کرلیا تھا۔


یہ خبر 17 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

Read Comments