غذائی اجزا اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور سرخ پھل کے فوائد لاتعداد ہیں بلکہ کچھ تو آپ کو حیران کردیں گے۔
یہاں آپ اس کے فوائد جان سکیں گے۔
غذائی اجزا کی مقدار
اسٹرابیری کا 91 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ 7.7 فیصد کاربوہائیڈریٹس موجود ہوتے ہیں، چکنائی کی مقدار 0.3 فیصد اور پروٹین 0.7 فیصد ہے۔
سو گرام اسٹرابیری میں 32 کیلوریز، 91 فیصد پانی، 0.7 گرام پروٹین، 7.7 کاربوہائیڈریٹس، 4.9 گرام شکر، 2 گرام فائبر، 0.3 گرام چکنائی موجود ہوتی ہے، اس کے علاوہ وٹامن سی، مینگنیز، فولیٹ، پوٹاشیم، آئرن، کاپر، میگنیشم، فاسفورس، وٹامن بی 6، وٹامن کے اور وٹامن ای بھی جسم کو ملتے ہیں۔
اسٹرابیری میں اینٹی آکسائیڈنٹس اور فائدہ مند نباتاتی مرکبات جیسے Pelargonidin، Ellagic acid، Ellagitannins اور Procyanidins موجود ہوتے ہیں۔
دل کی صحت
دنیا بھر میں امراض قلب اموات کی سب سے عام وجہ ہیں، تحقیقی رپورٹس میں بیریز اور دل کی صحت میں بہتری کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے، ہزاروں افراد ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ بیری کھانے کی عادت امراض قلب سے موت کا خطرہ کم کرتی ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بیریز سے فائدہ مند کولیسٹرول ایچ ڈی ایل، بلڈ پریشر اور بلڈ پلیٹلیٹس کی سطح میں بہتری آسکتی ہے، جبکہ اسٹرابیری کھانے سے تکسیدی تناﺅ اور ورم میں کمی، بلڈ لپڈ پروفائل میں بہتری، نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی اور رنگوں کے افعال میں بہتری آسکتی ہے۔
بلڈ شوگر کو کنٹرول کرے
جب کاربوہائیڈریٹس ہضم ہوتے ہیں تو ہمارا جسم اسے ٹکڑکے کرکے سادہ شکر میں تبدیل کرکے دوران خون میں خارج کرتا ہے۔ پھر انسولین کا اخراج کرتا ہے جو خلیات کو بتاتا ہے کہ خون میں موجود شکر کو پکڑ کر ایندھن یا ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کرے۔ بلڈ شوگر کی سطح اور زیادہ شکر والی غذاﺅں کے استعمال میں عدم توازن سے موٹاپے، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اسٹرابیری کھانے سے گلوکوز کے ہضم کی رفتار سست ہوتی ہے، جس سے گلوکوز اور انسولین کی سطح میں اضافہ کم ہوتا ہے، جس کے باعث یہ پھل میٹابولک سینڈروم اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کی روک تھام کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
کینسر کی روک تھام
کینسر میں جسم میں خلیات کی نشوونما قابو سے باہر ہوجاتی ہے اور اس کے پھیلاﺅ سے تکسیدی تناﺅ اور دائمی ورم پیدا ہوتا ہے۔ بیریز پر ہونے والی متعدد تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا کہ یہ پھل متعدد اقسام کے کینسر سے بچانے میں مدد دے سکتے ہیں، جس کی وجہ ان کی تکسیدی تناﺅ اور ورم سے لڑنے کی صلاحیت ہے۔ اسٹرابیری کے استعمال سے جانوروں میں منہ کے کینسر اور انانوں کے جگر کے کینسر زدہ خلیات کی روک تھام کو دریافت کیا گیا۔ یہ حفاظتی اثرات ellagic acid اور ellagitannins کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔ اس حوالے سے انسانوں میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ کینسر پر اسٹرابیری کے اثرات کو سمجھنے میں مدد مل سکے۔
کیا کوئی نقصان بھی ہوسکتا ہے؟
اسٹرابیری ویسے تو بیشتر افراد کے لیے نقصان دہ نہیں مگر اس سے کچھ افراد خصوصاً بچوں کو الرجی کی شکایت کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس پھل میں ایسا پروٹین موجود ہوتا ہے جو پولین یا سیبوں کے حوالے سے حساسیت رکھنے والے افراد میں الرجی کی علامات پیدا ہوسکتی ہیں۔ عام علامات جیسے خارش یا منہ میں سنسناہٹ، سردرد، ہونٹوں، چہرے، زبان یا گلے کی سوجن کے ساتھ ساتھ سنگین کیسز میں سانس لینے میں مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے۔