روزانہ 3 کپ چائے پینا دماغی صحت کے لیے فائدہ مند

30 جنوری 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کیا بڑھتی عمر کے ساتھ اپنے دماغ کو صحت مند اور جوان رکھنا چاہتے ہیں؟ تو روزانہ 3 کپ چائے پینا شروع کردیں۔

درحقیقت روزانہ 3 کپ چائے پینا دماغی تنزلی اور یاداشت سے محروم کردینے والے الزائمر امراض کا خطرہ ایک تہائی حد سے زیادہ کم کردیتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

رش یونیورسٹی کی تحقیق میں چائے سمیت لگ بھگ تمام پھلوں اور سبزیوں میں موجود ایک اینٹی آکسائیڈنٹس فلیونولز اور دماغی تنزلی کا باعث بننے والے امراض سے تحفظ کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

تحقیق کے دوران 900 سے زائد بزرگ افراد کی غذائی عادات کا جائزہ 6 سال تک دیکھا گیا کہ ان میں سے کن افراد میں الزائمر امراض کی تشخیص ہوئی۔

ان افراد کی اوسط عمر 80 سال تھی اور انہیں 5 گروپس میں تقسیم کرکے دیکھا گیا کہ ان کی غذا میں کس حد تک فلیونول موجود ہوتا ہے۔

فلیونول کی جزوبدن بنانے کی اوسط مقدار 16 سے 20 ملی گرام ہے اور اس نئی تحقیق میں اس اینٹی آکسائیڈنٹ کا استعمال کرنے والے گروپ کی اوسط مقدار 5.3 ملی گرام تھی جبکہ اس حوالے سے 15.3 ملی گرام والا گروپ سب سے اوپر تھا۔

ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ایک اوسط سائز کے چائے کے کپ میں فلیونول کی مقدار 8 سے 15 ملی گرام تک ہوتی ہے۔

غذا کے ذریعے سب سے زیادہ فلیونول جزوبدن بنانے والے 186 افراد کے گروپ میں سے 28 لوگ (15 فیصد) میں الزائمر کے ایک مرض ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی جبکہ اس اینٹی آکسائیڈنٹس کا بہت کم استعمال کرنے والے گروپ میں ایسے مریضوں کی تعداد 54 (30 فیصد) تھی۔

الزائمر کا خطرہ بڑھانے والے دیگر عناصر جیسے ذیابیطس، ماضی میں ہارٹ اٹیک، فالج اور ہائی بلڈپریشر وغیرہ کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی نتائج یکساں رہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ زیادہ پھلوں اور سبزیوں کے ساتھ زیادہ چائے دماغی طور پر صحت مند رہنے کا آسان اور سستا طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں معمر افراد کی آبادی بڑھ رہی ہے اور اس جان لیوا مرض کے شکار افراد میں کمی لانا یا کچھ برس کے لیے التوا میں ڈال دینا، عوامی صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا۔

تحقیق میں فلیونولز کو 4 اقسام میں تقسیم کیا گیا جن کے نام isorhamnetin، kaempferol، myricetin اور کیورسٹین ہیں۔

isorhamnetin کے حصول کے لیے بہترین غذائیں ناشپاتی، زیتون کے تیل اور ٹماٹو ساس ہے، kaempferol کے لیے بیج، چائے، پالک، myricetin کے لیے چائے، مالٹے اور ٹماٹر جبکہ کیورسٹین کے لیے ٹماٹر، سیب اور چائے شامل ہیں۔

وہ لوگ جو isorhamnetin کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان میں الزائمر کا خطرہ 38 فیصد تک کم ہوتا ہے جبکہ kaempferol سے ڈیمینشیا کا امکان 51 فیصد کم ہوجاتا ہے، myricetin سے یہ خطرہ 38 فیصد اور کیورسٹین کو ڈیمینشیا کے خطرے میں کمی سے جوڑا نہیں گیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ڈیٹا سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ فلیونولز اور الزائمر کے درمیان تعلق ہے اور یہ تسلیم کیا کہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذاﺅں کی دیگر خصوصیات بھی دماغ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں۔

ان میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، وٹامن ای، فولیٹ اور لیوٹین شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں