پاکستان

صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے مجوزہ آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں جمع

بل سینیٹ میں جمع کرانے سے پہلے ہزارہ کی تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کامشاورتی اجلاس ہوا جہاں تحریک چلانے کافیصلہ کیاگیا۔
|

سینیٹ میں صوبہ ہزارہ کے قیام کے لیے مشاورتی اجلاس کے بعد مجوزہ ترمیمی بل جمع کرادیا گیا جس میں صوبے کے خدوخال اور آئینی و قانونی ترامیم کے حوالے سے تجاویز دی گئی ہیں جبکہ اس حوالے سے تحریک چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر طلحہ محمود نے صوبہ ہزارہ کے قیام کے لیے مجوزہ آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں جمع کرا دیا اور کہا کہ ہزارہ ڈویژن کے عوام نئے صوبے کے قیام کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ترمیمی بل میں ہزارہ ڈویژن کے موجودہ انتظامی ڈویژن پر مشتمل ایک صوبے کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یہ عوام کا آئینی حق ہے۔

سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ اہل ہزارہ ایک عرصے سے الگ صوبے کے حصول کے لیے آواز اُٹھا رہے ہیں جس کے لیے تمام سیاسی جماعتیں بھی متفق ہیں۔

مزید پڑھیں:مسلم لیگ (ن) نے ہزارہ صوبے کی تشکیل کیلئے بل جمع کرادیا

اس سے قبل ہزارہ صوبے کے حوالے سے آئینی ترمیمی بل پر منعقدہ مشاورتی اجلاس میں مرتضیٰ جاوید عباسی، قلندر لودھی، بابر نواز، راجا فیصل زمان، ریاض شاہ اور صوبائی رکن اسمبلی مولانا عبید الرحمٰن سمیت ہزارہ کی تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت نے شرکت کی۔

اجلاس میں صوبہ ہزارہ تحریک کے حوالے سے جلسوں اور کنونشنز منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور مجوزہ ترمیمی بل میں صوبے کی قومی، صوبائی اور سینیٹ کی نشستوں کی تعداد بھی واضح کی گئی ہے۔

مجوزہ ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ صوبے کا نام ہزارہ اور مجموعی نشستیں 14 ہوں گی، 11 براہ راست اور 3 نشستیں خواتین کے لیے مخصوص ہوں گی۔

صوبہ ہزارہ کے حوالے سے مجوزہ ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا (کے پی) کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین کی رکنیت کو اس وقت تک معطل نہیں کیا جائے گا جب تک اسمبلی برقرار ہے۔

مجوزہ بل کے مطابق آرٹیکل 59 میں ترمیم کی جائے جس کے تحت سینیٹ کے ڈھانچے کی وضاحت ہوگی اور مجموعی تعداد کو 96 سے بڑھا کر 142 کردیا جائے۔

سینیٹ میں جمع کرائے گئے مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 106 میں ترمیم کے ساتھ صوبائی اسمبلی کے خدوخال اور نشستوں کی وضاحت ہوگی اور ہزارہ صوبے کی مجموعی نشستیں 36 ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی اسمبلی میں صوبہ ہزارہ کی قرارداد منظور

صوبائی نشستوں کے حوالے سے تجویز دی گئی ہے کہ 29 جنرل، 6 خواتین اور ایک اقلیتی نشست ہوگی اور آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کرکے شق 6 میں نئی شق 6 اے کا اضافہ کیا جائے گا۔

مجوزہ بل کے مطابق ہزارہ صوبے کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور ججوں کی ابتدائی تقرری کے لیے، پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی کمیشن کے رکن ہوں گے۔

نئے صوبے کے عدالتی نظام کے حوالے سے تجویز دی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 198 میں ترمیم کے ساتھ شق اے تبدیل کردی جائے گی، شق (ون) اے کے بعد نئی شق (ون) بی داخل کی جائے گی یعنی شق (بی) ہزارہ صوبے کے لیے ہائی کورٹ کی ایبٹ آباد میں اس کی اصل نشست ہوگی۔

یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ برس 13 فروری کو صوبہ ہزارہ کے لیے بل قومی اسمبلی میں جمع کرایا تھا، اسے قبل جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبے کے لیے بھی آئینی ترمیم کا بل جمع کرایا گیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن ملک سجاد اعوان نے صوبہ ہزارہ کے قیام کے لیے آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروایا تھا جس میں احسن اقبال، رانا ثنا اللہ، مریم اورنگزیب، مرتضیٰ جاوید عباسی اور سجاد اعوان کے دستخط تھے۔

مزید پڑھیں:تحریک صوبہ ہزارہ کے چیئرمین بابا حیدر زمان انتقال کر گئے

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کردہ بل میں مسلم لیگ (ن) نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا (کے پی) اسمبلی نے 25 مارچ 2014 کو ہزارہ صوبے کی تشکیل کے لیے قرارداد منظور کی تھی۔

مذکورہ قرارداد کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ‘اس قرارداد کی حمایت ایوان میں موجود سیاسی جماعتوں کے اراکین نے کی تھی’۔

مجوزہ ترمیمی بل میں صوبے کی قومی، صوبائی اور سینیٹ کی نشستوں کی تعداد بھی واضح کی گئی تھی۔

سینیٹ اجلاس: 'ملک کو منتخب وزیراعظم چلا رہے ہیں یا ٹیکنوکریٹ'

بھارت: گینگ ریپ کے مجرمان کی پھانسی غیر معینہ مدت کیلئے مؤخر

پی ایس ایل: راولپنڈی اسٹیڈیم میں کراچی کنگز کی مسلسل دوسری کامیابی